یمن میں حوثی باغی اقوام متحدہ کی جانب سے خطے میں جنگ بندی کی اپیل کے بعد سعودی عرب یا اس کے اتحادی ساتھی متحدہ عرب امارات پر ڈرون اور میزائل حملے روکنے پر متفق ہو گئے ہیں۔
حوثی باغیوں نے، جنہیں ایران کی سرپرستی حاصل ہے، کہا ہے کہ اگر سعودی عرب امن چاہتا ہے تو وہ اقوام متحدہ کی اپیل پر عمل کریں گے۔
گروپ کے لیڈر محمد علی الحوثی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفیس کی درخواست پر حملے بند کر دیے ہیں۔
سعودی عرب کے کنگ سلمان نے کہا ہے کہ وہ یمن میں فائر بندی سے متعلق بین الاقوامی کوششوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
عرب میڈیا مسلسل یہ خبریں دے رہا ہے کہ پیر کے روز بھی یمن کے بحراحمر پر واقع بندرگاہ کے شہر حدیدیہ کے گرد چھوٹی موٹی جھڑپیں جاری رہیں۔
امریکہ کی حمایت یافتہ سعودی قیادت کا اتحاد ہوثی باغیوں کے ساتھ سن 2014 سے حالت جنگ میں ہے جب انہوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر کے حکومتی عہدے داروں کو عارضی طور پر سعودی عرب میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا تھا۔ جس کے بعد وہ عدن منتقل ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ اس سال کے آخر تک عرب دنیا کے اس غریب ترین ملک میں امن مذاکرات کی توقع کر رہا ہے۔
سعودی قیادت کے فضائی حملوں میں یمن کی تقریباً تمام شہری آبادی، حتی کہ اسپتال تک نشانہ بنے ، جس سے یمن کے مسائل میں مزید اضافہ ہوا جو پہلے ہی قحط اور ہیضے کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔