|
صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین ایسی جامع امن کانفرنس کی حمایت کرتا ہے جس کے ذریعے اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع کو حل کیا جا سکے۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں جمعرات سے چائنا عرب کوآپریشن کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے جس میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سمیت عرب رہنما شریک ہیں۔
کانفرنس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق تبادلۂ خیال بھی کیا جائے گا۔
جمعرات کو بیجنگ میں عرب وفود اور سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ ایک ایسا خطہ ہے جہاں ترقی کے کئی مواقع موجود ہیں۔ لیکن جنگ اس ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
صدر شی نے کہا کہ جنگ زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہنی چاہیے اور انصاف ہمیشہ کے لیے غائب نہیں رہنا چاہیے۔
چین کے صدر کا یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب گزشتہ روز ہی اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے متنبہ کیا تھا کہ غزہ جنگ اس سال کے آخر تک جاری رہے گی اور اسرائیل حماس کے مطالبے کے مطابق جنگ ختم نہیں کرے گا۔
SEE ALSO: حماس کے خلاف جنگ مزید سات ماہ تک جاری رہ سکتی ہے: اسرائیلصدر شی نے کہا کہ ان کا ملک اقوامِ متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتا ہے اور چین تنازع کے حل کے لیے ایسی کانفرنس کا بھی حامی ہے جس سے یہ مسئلہ حل کیا جا سکے۔
فلسطینیوں کے تنازع سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ چین ایک خودمختار اور مؤثر عالمی امن کانفرنس کی حمایت کرتا ہے۔
غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی رفح کی جانب پیش قدمی اور عام شہریوں کی بڑھتی ہلاکتوں کے بعد عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ نے رفح میں کسی بڑے زمینی حملے کی مخالفت کا اعادہ کیا ہے۔
رواں ہفتے ہی یورپی ممالک اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ریاست تسلیم کیا ہے۔
دنیا کے لگ بھگ 192 میں سے 140 ملک فلسطین کو پہلے ہی ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔
'فلسطینیوں کی جبری بے دخلی روکی جائے'
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے جمعرات کو عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فلسطینی شہری غزہ سے نہیں نکالے جائیں گے۔
بیجنگ میں جاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر غزہ میں امداد کی فراہمی اور اسرائیلی فورسز کے محاصرے کو ختم کیا جائے۔
مصری صدر نے مزید کہا کہ فلسطینی شہریوں کو جبری طور پر اپنی ہی سر زمین سے بے دخل کیے جانے سے بھی روکا جائے۔
Your browser doesn’t support HTML5
غزہ میں لگ بھگ آٹھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئےتھے اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 100 سے زیادہ یرغمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں جن کی بازیابی اور حماس کے خاتمے تک غزہ جنگ جاری رہے گی۔