رسائی کے لنکس

بلے کے نشان سے متعلق عدالتی فیصلے پر تنقید، سپریم کورٹ کا برطانوی ہائی کمشنر کو خط

چیف جسٹس کے حکم پر لکھے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہائی کمشنر نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جمہوریت، انتخابات اور کھلے معاشرے کی بات کی تھی۔

19:03 29.5.2024

بلے کے نشان سے متعلق عدالتی فیصلے پر تنقید، سپریم کورٹ کا برطانوی ہائی کمشنر کو خط

سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کو بلے کا نشان نہ دینے کے عدالتی فیصلے پر تنقید کے جواب میں برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھ دیا ہے۔

خط رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حکم پر لکھا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ہائی کمشنر نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جمہوریت، انتخابات اور کھلے معاشرے کی بات کی تھی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد ضروری تھا۔ انتخابات اس لیے بروقت نہیں ہوسکے تھے کہ صدر اور الیکشن کمیشن متفق نہیں تھے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار کس کو ہے۔

رجسٹرار کے خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے یہ معاملہ صرف 12 دنوں میں حل کیا۔ آٹھ فروری 2024 کو ملک بھر میں الیکشن ہوئے۔

خط میں کہا گیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد آمریت کو روکنے کے لیے اور سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کی ضرورت ہے۔ اس جمہوری اصول کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے قانون میں شرط ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرواتی تو وہ انتخابی نشان کی اہل نہیں ہوگی۔

سپریم کورٹ کے خط میں کہا گیا کہ ایک سیاسی جماعت نے لازمی انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے تھے۔ سپریم کورٹ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قانون میں کیا کہا گیا ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر کو لکھے خط میں کہا گیا کہ اس عدالتی فیصلے سے متعلق آپ کی تنقید بلا جواز تھی۔

خط میں 1953 میں ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے اور بالفور اعلامیے کے ذریعے اسرائیلی ریاست کے قیام کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔

17:36 29.5.2024

صاحبِ اقتدار لوگ چاہتے ہیں عمران خان جیل سے باہر نہ آئیں، ترجمان پی ٹی آئی

پاکستان تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ عمران خان کے پر انتہائی بھونڈے مقدمات بنائے گئے تھے اور جب وہ ایک ایک کر کے ختم ہوتے گئے تو اب صاحبِ اقتدار لوگوں کی یہ حکمتِ عملی ہے کہ مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کی جائے۔

اسلام آباد میں بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ آج عدت کیس میں جوا ہوا وہ سب نے دیکھا۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ مقدمات کے فیصلے نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ میں ایک اور مقدمہ بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس مقدمے کا مقصد یہ ہے کہ اس میں سزا دلوائی جائے۔ عمران خان کو جیل میں مزید وقت گزارنا پڑے گا۔

رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے اداروں پر اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کی کوشش یہی ہے کہ عمران خان کو جیل سے باہر نہیں آنا چاہیے اور یہ اسی صورت ممکن ہے کہ کیسز کا فیصلہ نہ آنے دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کا قتل اور ریاست کو کمزور ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ ملک میں اگر کوئی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے وہ ترقی نہیں کر سکا تو وہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ہے۔

17:27 29.5.2024

سندھ ہائی کورٹ: عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ سےمتعلق پیمرا کے حکم نامے پر حکم امتناع جاری


سندھ ہائی کورٹ نے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) کے نوٹی فکیشن پر حکمِ امتناع جاری کردیا ہے۔

پیمرا کے نوٹی فکیشن کے خلاف پانچ کورٹ رپورٹرز ںے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عدالت نے پیمرا کو درخواست گزاروں اور ٹی وی چینلز کے خلاف عدالتی کارروائی سے روک دیا ہے اور چھ جون تک پیمرا اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سے جواب طلب کرلیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کورٹ رپورٹر عدالتی کارروائی کے دوران احتیاط اور ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔

14:11 29.5.2024

عدت نکاح کیس: جج پر کیس نہ سننے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، بیرسٹر گوہر کا دعویٰ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے الزام عائد کیا ہے کہ عدت میں نکاح کیس کی سماعت کرنے والے جج پر کیس نہ سننے کے لیے دباؤ ڈالا گیا ہے۔

اسلام آباد کی سیشن عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج نو بجے کیس کا فیصلہ ہونا تھا لیکن کمرۂ عدالت میں پراسیکیوٹر موجود نہیں تھے جب کہ خاور مانیکا نے عدالت میں عمران خان کے خلاف نامناسب الفاظ کا استعمال کیا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خاور مانیکا کی طرف سے جج پر عدم اعتماد کی پہلے درخواست آئی تھی جو مسترد ہوئی جس کے جواب میں وہ ہائی کورٹ نہیں گئے۔ لیکن آج جج صاحب نے خود کہا کہ وہ ہائی کورٹ کو خط لکھ دیتے ہیں کہ آیا کیس انہیں سننا ہے یا کسی اور کو۔

انہوں نے کہا کہ عدت میں نکاح کیس وہ تاریخی کیس ہے جو دو دن میں سنا گیا اور اس میں کراس ایگزیمنیشن کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ ہمیں ثبوت پیش کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG