یوکرین جنگ کے تین سال؛ چینی صدر کی پوٹن کے ساتھ لامحدود ساجھے داری کی توثیق

روسی اور چینی صدور۔ فائل فوٹو

  • چین کے صدر شی جن پنگ نے پیر کے روز ، روس کے یوکرین پر حملے کے تین سال مکمل ہونے پر، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ فون کال میں اپنی "لامحدود" شراکت داری کی توثیق کی ہے۔
  • شی نے پچھلی دہائی میں پوٹن سے 40 بار ملاقات کی ہے اور حالیہ مہینوں میں پوٹن نے چین کو "اتحادی" قرار دیا ہے۔
  • پیر کو یوکرین کی قرارداد پر اقوامِ متحدہ میں ووٹنگ ہو گی جس کے بعد امریکہ کی قرارداد پر سیکیورٹی کونسل میں رائے شماری کرائی جائے گی۔
  • امریکی قرارداد میں تنازع کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یوکرین اور روس کے درمیان دیرپا امن کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔
  • یوکرین کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ روس کا حملہ تین سال سے جاری ہے اور اس کی وجہ سے نہ صرف یوکرین بلکہ دیگر خطوں اور عالمی استحکام کے لیے بھی تباہ کن نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

ویب ڈیسک --چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق، صدر شی جن پنگ نے پیر کے روز ، روس کے یوکرین پر حملے کے تین سال مکمل ہونے پر، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک فون کال میں اپنی "لامحدود" شراکت داری کی توثیق کی ہے۔

دونوں رہنماؤں نے یہ بات چیت ایک ایسے وقت کی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے کسی فوری معاہدے پر زور دیا ہے، اور امریکہ اور یوکرین کی ان قرارداد وں پر پیر کو اقوامِ متحدہ میں ووٹنگ متوقع ہے جن میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یوکرین کی پیش کی گئی گئی قرارداد کو کیف کے حامی یورپی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔

اس ٹیلی فون کال میں دونوں رہنماؤں نے اپنے اتحاد کی پائیداری اور "طویل المعیاد" نوعیت پر زور دیا، اور کہا کہ اس کے اپنے "اندرونی محرک" ہیں جو کسی "تیسرے فریق" سے متاثر نہیں ہونگے۔

SEE ALSO: ٹرمپ-پوٹن ملاقات کا دار و مدار روس کی سنجیدگی پر ہے: امریکی وزیرِ خارجہ

سرکاری میڈیا کی طرف سے شائع کردہ سرکاری ریڈ آؤٹ کے مطابق، شی نے کہا، "چین اورروس کے تعلقات مضبوط اندرونی قوت اور منفرد اسٹریٹجک ا قدار کے حامل ہیں، اور ان کا مقصد کسی تیسرے فریق سے نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی تیسرے فریق سے متاثر ہیں۔"

شی نے کہا کہ چین اور روس کی ترقی کی حکمت عملی اور خارجہ پالیسیاں طویل المعیاد ہیں۔

جنوری میں صدر ٹرمپ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد، اس سال یہ دونوں رہنماؤں کی فون پر دوسری با ت چیت تھی۔

چین اور روس نے فروری 2022 میں پوٹن کی طرف سے ہزاروں فوجیوں کو یوکرین میں بھیجنے سے چند دن پہلے، لامحدود اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کیا تھا۔ شی نے پچھلی دہائی میں پوٹن سے 40 بار ملاقات کی ہے اور حالیہ مہینوں میں پوٹن نے چین کو "اتحادی" قرار دیا ہے۔

بیجنگ نے یوکرین جنگ میں ماسکو کے کردار کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں یورپ اور امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

مغربی رہنماؤں کا کیف کا دورہ

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا اور فریقین کے درمیان تین سال بعد بھی لڑائی جاری ہے۔

جنگ کی وجہ سے ہزاروں اموات ہوچکی ہیں جب کہ یوکرین میں بڑی تعداد میں آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوئی ہے۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈر لائین، یورپی کونسل کے صدر، کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو، ڈنمارک اور اسپین کے وزرائے اعظم سمیت دیگر مغربی رہنماؤں نے پیر کو یوکرین کی حمایت میں کیف کا دورہ بھی کیا ہے۔

ارسلا وون ڈر لائین نے 'ایکس' پر لکھا کہ "آج ہم کیف میں ہیں کیوں کہ یوکرین، یورپ میں ہے۔صرف یوکرین ہی نہیں بلکہ پورے یورپ کی بقا داؤ پر لگی ہوئی ہے۔"

مغربی رہنماؤں کے وفد نے پیر کویوکرین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیف کا دورہ کیا۔

پیر کو بھی روس اور یوکرین کے درمیان لڑائی جاری رہی۔ پیر کو روس نے دعویٰ کیا کہ اس نے اتوار کی شب 23 یوکرینی ڈرون مار گئے ہیں۔

دوسری جانب یوکرین کی فوج نے اتوار کو روس کی جانب سے داغے گئے 185 ڈرونز میں سے 113 کو مارا گرانے کا وعدہ کیا ہے ۔

اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس / رائٹرز / اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔