جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کی کامیابی پر عالمی رہنماؤں کی مبارک باد

فائل فوٹو

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن امریکی انتخابات 2020 میں سخت مقابلے کے بعد غیر سرکاری نتائج کے مطابق امریکہ کے 46 ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

ہفتے کو بائیڈن کی کامیابی کی خبر نشر ہونے کے بعد عالمی رہنماؤں اور امریکہ کے اتحادی ممالک کی جانب سے جو بائیڈن اور غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق نو منتخب نائب صدر کاملا ہیرس کو مبارک باد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

تاہم امریکہ کے موجودہ صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے تاحال شکست تسلیم نہیں کی ہے اور وہ مسلسل انتخابات میں اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی، یوکرین، پاکستان، بھارت اور کینیڈا سمیت امریکہ کے کئی اتحادی ملکوں کے رہنماؤں نے جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو فتح مبارک۔ میں ان کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں۔

ان کے بقول افغانستان اور خطے میں امن کے لیے بھی ہم امریکہ کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے، جو صدر ٹرمپ کو اپنا قریبی دوست کہتے رہے ہیں، جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے بائیڈن کا بطور نائب صدر کام بہت اہم اور بیش قیمت تھا۔

وزیرِ اعظم مودی نے نائب صدر کاملا ہیرس کی بھی تعریف کی۔ نریندر مودی نے ہیرس کی کامیابی کو بھارتی نژاد امریکیوں کے لیے "بے حد فخر کی بات" قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ کاملا ہیرس کی والدہ کا تعلق بھارت سے ہے اور ان کے کئی ننھیالی رشتے دار اب بھی بھارت میں مقیم ہیں۔

بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ کاملا ہیرس کی سپورٹ اور لیڈر شپ سے امریکہ اور بھارت کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

امریکہ کے پڑوسی ملک کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ وہ بائیڈن، ہیرس اور ان کی نئی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارا جغرافیہ، باہمی مفادات، گہرے باہمی رشتے اور طاقت ور معاشی تعلقات ہمیں اچھا دوست اور اتحادی بناتے ہیں۔ ہمارا رشتہ پوری دنیا میں منفرد ہے۔"

جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے جو بائیڈن کو مبارک باد دیتے ہوئے عالمی چیلنجز کے مقابلے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

جرمن چانسلر نے کاملا ہیرس کو امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر منتخب ہونے پر بھی مبارک باد دی ہے۔

مرکل نے کہا کہ اگر ہم اپنے دور کے بڑے چیلنجز پر عبور حاصل کر لیں تو ہماری دوستی کبھی نہیں بدل سکتی۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے ٹوئٹ کیا ہے کہ "امریکی عوام نے اپنا صدر چن لیا ہے۔ مبارک ہو جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو۔ ہمیں آج کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے بہت کام کرنا ہے۔ چلیں ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔"

واضح رہے کہ میخواں نے 2017 میں صدر ٹرمپ کے دورۂ فرانس کے دوران ان سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن دونوں ملکوں کے درمیان پیرس ماحولیاتی معاہدے اور ایران جوہری معاہدے پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا تھا اور صدر ٹرمپ نے امریکہ کو دونوں معاہدوں سے دست بردار کر لیا تھا۔

نیوزی لینڈ کی حال ہی میں دوبارہ منتخب ہونے والی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بھی جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو مباک باد دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ آپ کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے مستقبل کے بارے میں پر امید ہے اور ہماری دوستی مزید آگے بڑھے گی۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ نے بھی بائیڈن کی ممکنہ جیت کا خیر مقدم کیا ہے۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ جو بائیڈن اس اتحاد کے بڑے حامی ہیں اور ہم ان کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں آگے دیکھ رہے ہیں۔ ایک مضبوط نیٹو امریکہ اور یورپ دونوں کے لیے اچھا ہے۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے ٹوئٹ کیا کہ وہ امریکہ اور قطر کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ قطر کے ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں اور قطر کی میزبانی میں ہی امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان کئی ماہ تک جاری رہنے والے امن مذاکرات کے بعد فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی اور افغانستان کی اعلیٰ مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے بھی جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو انتخابات میں ممکنہ کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی بھی ان عرب رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے بائیڈن کی ممکنہ کامیابی پر انہیں مبارک باد دی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید النہیان نے کہا ہے کہ جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو انتخابات میں کامیابی مبارک ہو۔ ہماری نیک تمنائیں امریکی عوام کے ساتھ ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور امریکہ دوست اور اتحادی ہیں اور ان کی تاریخی شراکت داری ہے جسے ہم مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

اسپین، ناروے، یونان، آئرلینڈ اور لبنان کے رہنماؤں نے بھی جوبائیڈن اور کاملا ہیرس کو غیر سرکاری کے مطابق فتح پر مبارک باد دی ہے۔

برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے، جن کے صدر ٹرمپ کے ساتھ اچھے روابط رہے ہیں، کہا ہے کہ وہ مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا ہے کہ امریکہ ہمارا اہم اتحادی ہے اور وہ مشترکہ ترجیحات پر مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں سے لے کر تجارت اور سیکیورٹی کے معاملات تک۔

ایک طرف جہاں جو بائیڈن کو مبارک باد دینے کا سلسلہ جاری ہے، وہیں کچھ رہنما صدر ٹرمپ کی ممکنہ شکست پر خوش بھی ہیں۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ اب ایران سے متعلق اپنا غلط نکتۂ نظر ٹھیک کرے۔

روحانی نے کہا ہے کہ ایران کے عوام اب امریکہ کی 'معاشی دہشت گردی' کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو صدر ٹرمپ کے دور میں کی گئی تھی۔ ان کے بقول اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اپنے وعدوں کا پاس کرے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بائیڈن اور کاملا ہیرس کو ممکنہ فتح پر مبارک باد دی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

نیتن یاہو نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے، "شکریہ ڈونلڈ ٹرمپ! آپ نے اسرائیل اور میرے ساتھ دوستی نبھائی۔ یروشلم اور گولان کو تسلیم کیا، ایران کے خلاف کھڑے ہوئے، امریکہ اور اسرائیل کے اتحاد کو نئی بلندیوں پر پہنچایا اور تاریخی امن معاہدے کرائے۔"

ساتھ ہی انہوں نے جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کو مبارک باد دی ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے جو بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے ساتھ 40 برسوں سے بہت اچھے ذاتی تعلقات رہے ہیں اور میں آپ کو جانتا ہوں کہ آپ اسرائیل کے بہترین دوست ہیں۔ میں اسرائیل اور امریکہ کے اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آپ دونوں کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔

روس کے صدر ولادی میر پوٹن اور ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کی جانب سے تاحال امریکی انتخابات میں جو بائیڈن کی ممکنہ فتح پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔