دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد دس کروڑ سے بڑھ گئی ہے جب کہ اب تک اس مرض سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 21 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔
چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آنے کے 11 ماہ کے بعد دنیا بھر میں کروناوائرس کی وبا میں مبتلا افراد کی تعداد پانچ کروڑ تک پہنچ گئی اور بھر اس تعداد کو دس کروڑ تک پہنچنے میں محض تین مہینے کا عرصہ لگا۔
اب تک پانچ ایسے ممالک ہیں جہاں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہیں۔ ان میں امریکہ، برازیل، بھارت، میکسیکو اور برطانیہ شامل ہیں۔
طبی ماہرین نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہاتھ دھوئیں، ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ رکھیں اور ماسک پہنیں۔
دنیا بھر کی حکومتوں نے مختلف طرح کے لاک ڈاؤنز کے ذریعے وبا کو روکنے کی کوششیں کی ہیں۔ اور اس وقت بھی کئی ملکوں کے متعدد شہروں میں لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مؤثر لاک ڈاؤن سے عالمی وبا کا پھیلاؤ روکنے میں مدد ملتی ہے۔
پیرو نے منگل کے روز دارالحکومت سمیت نو مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے کیونکہ وہاں کے اسپتالوں کو مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو سنبھالنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جنوبی کوریا بھی وبا کی نئی لہر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک مقامی کرسچین ادارے سے منسلک 297 نئے کیسز کی شناخت ہوئی ہے۔ اس ادارے کو اپنے 40 گرجا گھروں اور سکولوں میں سے 32 جگہوں پر ہر ایک کا ٹیسٹ کروانے کا کہا گیا ہے۔
آسٹریلیا میں حکام کے مطابق گزشتہ دس روز میں کرونا کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ جس کے بعد حکام جمعے کے روز سے ماسک اور بڑی محفلوں سے متعلق پابندیوں کو نرم کر رہے ہیں۔
اب تک دنیا کے 56 ممالک نے اپنے شہریوں کو کرونا وائرس کی ویکسین دینا شروع کر دی ہے۔
جہاں دنیا کے بڑے ممالک ویکسین کے لئے بڑے آرڈر دے رہے ہیں، وہیں عالمی ادارہ صحت نے خبر دار کیا ہے کہ اس طرز عمل سے ویکسین چند امیر ملکوں تک محدود ہونے کا خدشہ ہے جس سے چھوٹے اور غریب ممالک کو ویکسین کی رسائی نہیں ہو سکے گی۔