حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین کون ہیں؟

  • اسرائیل کے بیروت ایئرپورٹ کے قریب کیے گئے حملے میں حزب اللہ کے سینئر رہنما ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں۔
  • ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصراللہ کے ماموں زاد بھائی ہیں اور انہیں تنظیم کے متوقع سربراہ کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
  • ہاشم صفی الدین کا شمار حزب اللہ میں شامل ہونے والے ابتدائی اراکین میں ہوتا ہے۔
  • ہاشم صفی الدین حزب اللہ کی 'جہاد کونسل' اور ایگزیکٹو کونسل کی قیادت کر چکے ہیں۔
  • ہاشم صفی الدین کے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ نہ صرف قریبی تعلقات تھے بلکہ دونوں سمدھی بھی ہیں۔

ویب ڈیسک _ اسرائیل نے جمعرات اور جمعے کی شب لبنان کے دارالحکومت بیروت کے ہوائی اڈے کے قریب بمباری کی ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کارروائی میں عسکری تنظیم حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق تین اسرائیلی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے بیروت پر حملے کا نشانہ وہ بنکر بنا ہے جس میں ہاشم صفی الدین موجود تھے اور وہ کمانڈرز کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ہاشم صفی الدین زندہ ہیں یا نہیں جب کہ اسرائیل اور حزب اللہ نے فوری طور پر ان رپورٹس کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصراللہ کے ماموں زاد بھائی ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ وہی حزب اللہ کے نئے سربراہ ہوں گے۔

ہاشم صفی الدین 1960 کے اوائل میں جنوبی لبنان میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا شمار حزب اللہ میں شامل ہونے والے ابتدائی اراکین میں ہوتا ہے۔

لبنان میں خانہ جنگی کے دوران وہ تنظیمی امور کے ساتھ کئی دیگر اہم کرداروں میں بھی سامنے آئے۔ وہ حزب اللہ کے سیاسی، ثقافتی اور روحانی لیڈر کے ساتھ ایک موقع پر تنظیم کی عسکری کارروائیوں میں بھی نمایاں دکھائی دیے۔

حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم اور سینئر رہنما ہاشم صفی الدین رواں برس جولائی میں بیروت میں نکالے گئے عاشورہ کے جلوس میں شریک تھے۔

ہاشم صفی الدین کا شمار حزب اللہ میں تیزی سے ترقی پانے والے ارکان میں ہوتا ہے۔ 1995 میں انہیں تنظیم کی گورننگ کونسل کا رکن بنایا گیا جس کے فوری بعد ہی انہیں 'جہاد کونسل' کا نگران تعینات کر دیا گیا۔

حزب اللہ کی جہاد کونسل تنظیم کی عسکری کارروائیوں کو کنٹرول کرتی ہے۔

صرف تین سال بعد 1998 میں ہاشم صفی الدین کو تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کی قیادت سونپی گئی۔ یہ وہ عہدہ ہے جس پر حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصراللہ 1992 میں تنظیم کے سیکریٹری جنرل بننے سے قبل دو مرتبہ ذمے داری ادا کر چکے تھے۔

حسن نصراللہ کی طرح ہاشم صفی الدین نے بھی ایران سے تعلیم حاصل کی تھی۔ ایران کے شہر قم میں مذہبی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہاشم صفی الدین نے تہران کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کر لیے تھے۔

ہاشم صفی الدین کے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ نہ صرف قریبی تعلقات تھے بلکہ دونوں سمدھی بھی ہیں۔

ہاشم صفی الدین رواں برس جون میں ہلاک ہونے والے فیلڈ کمانڈر طلیب عبداللہ کی نمازِ جنازہ کی تقریب میں شریک ہیں۔ فوٹو 12 جون 2024۔

اُن کے صاحب زادے رضا ہاشم نے قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب سلیمانی سے شادی کی تھی۔ اس شادی کو بعض تجزیہ کاروں اور ناقدین نے حزب اللہ میں ایران کے اثر و رسوخ کے طور پر دیکھا تھا۔

واضح رہے کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی 2020 میں بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

حزب اللہ میں ہاشم صفی الدین کے کردار کو دیکھتے ہوئے امریکہ اور سعودی عرب نے مئی 2017 میں ان کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے ہاشم صفی الدین کو قومی سلامتی اور امریکہ کی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ قرار دے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے 1997 میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا اور وہ اس تنظیم کو سیکڑوں امریکوں کے قتل کا ذمے دار سمجھتا ہے۔

امریکہ 1983 میں بیروت میں اپنے سفارت خانے پر خودکش حملے کا ذمے دار بھی حزب اللہ کو ٹھہراتا ہے۔