تقریباً تین ہفتے قبل، امریکہ نے مشرقی افغانستان پر انتہائی طاقت ور غیر جوہری بم گرایا تھا۔ باوجود اس کے، داعش کا شدت پسند گروپ میدانِ جنگ میں کھڑا ہے، اور علاقے میں اُس کا ایف ایم ریڈیو چینل اب بھی نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔
اِس سے قبل، ہفتے کے اوائل میں داعش صوبہٴ خوراسان نے، جو افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا میں دولت اسلامیہ کی شاخ ہے، دعویٰ کیا کہ اُس نے ننگرہار میں افغان طالبان سے کشیدگی کے شکار ضلعے کا کنٹرول چھین لیا ہے، یہ وہی صوبہ ہے جہاں بم گرایا گیا تھا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان، عطااللہ خوگیانی نے داعش صوبہٴ خوراسان اور طالبان لڑاکوں کے مابین ہونے والی اِس جھڑپ کی تصدیق کی ہے۔
گذشتہ ہفتے، اِسی علاقے میں صوبہٴ خوراسان کی داعش کے ساتھ تین گھنٹے تک جاری رہنے والی شدید لڑائی میں دو امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ پینٹاگان کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ کے دوران 35 لڑاکوں سمیت داعش کے شدت پسند گروپ کا سرغنہ، عبد الحسیب مارا گیا۔
تاہم، اس لڑائی کا بظاہر ’خلافت ریڈیو‘ پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ داعش صوبہٴ خوراسان کا یہ ایف ایم چینل ابھی تک وسیع علاقے میں سنا جا رہا ہے، جس میں زیادہ تر ننگرہار کا علاقہ، جس میں اس کا دارالحکومت جلال آباد بھی شامل ہے۔
داعش نے ریڈیو کا سہارا لے کر حکومت کا دعویٰ مسترد کیا ہے کہ ’جی بی یو 43 کا طاقت ور بم‘ جس میں دھماکہ خیز مواد کی بڑی مقدار استعمال کی گئی تھی، جسے ’بموں کی ماں‘ کہا جاتا ہے، اس میں داعش کے 90 سے زائد شدت پسند ہلاک ہوئے، جس میں 13 کمانڈر شامل ہیں۔