یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس (C3S) نے کہا ہے کہ سال 2023 ممکنہ طور پر گزشتہ ایک لاکھ برسوں میں دنیا کا گرم ترین سال تھا۔
گزشتہ کئی برسوں سے گرمی کا ریکارڈ مسلسل ٹوٹ رہا ہے جس کے پیش نظر سائنس دانوں کو توقع تھی کہ 2023 بھی گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ گرم ثابت ہو گا کیونکہ گزر جانے والے برسوں میں جون کے بعد سے ہر مہینہ پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں زیادہ گرم رہا ہے۔
C3S کے ڈائریکٹر کارلو بوونٹیمپو کا کہنا تھا کہ 2023 آب و ہوا کے لحاظ سے بہت ہی غیر معمولی سال رہا ہے ۔
یورپی یونین کے موسمیات سے متعلق ادارے نے عالمی درجہ حرارت کے ریکارڈز میں 2023 کو 1850 سے جب سے موسم کا ریکارڈ رکھا جانے لگا ہے، گرم ترین سال قرار دیا۔
SEE ALSO: گلوبل وارمنگ نے سوئٹزر لینڈ کے ایک ہزار گلیشیئرز ختم کر دیےبوونٹیمپو کا یہ بھی کہنا تھا کہ امکان غالب یہ ہے کہ 2023 گزشتہ ایک لاکھ برسوں میں سب سے زیادہ گرم سال تھا۔
عالمی درجہ حرارت کا موازنہ صنعتی دور سے قبل کے موسم سے کیا جاتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ صنعتی دور کے ساتھ ہی کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوا کیونکہ صنعتی ترقی کے ساتھ کاربن گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہوا جو زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کا سبب بنتی ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ صنعتی دور کے آغاز کے مقابلے میں اب کرہ ارض کا درجہ حرارت تقریباً ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ چکا ہے۔
دنیا بھر کے ممالک کرہ ارض کے درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکنے کی کوششوں سے اتفاق کرتے ہیں اور سن 2015 میں پیرس میں طے پانے والے ایک معاہدے میں ممالک نے اس پر اتفاق کیا تھا کہ کاربن گیسوں کے اخراج میں بتدریج کمی کی جائے گی تاکہ گلوبل وارمنگ کے تباہ کن نتائج سے محفوظ رہا جا سکے۔
SEE ALSO: زمین بیمار ہے، علاج نہ ہوا تو سب ختم ہو جائے گاعالمی درجہ حرارت بڑھنے سے موسم شدید تر ہو رہے ہیں۔ سمندری طوفانوں کی شدت اور تباہ کاریوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے جہاں پانی کی قلت کا خطرہ بڑھ رہا ہے وہاں یہ خدشات بھی موجود ہیں کہ سمندروں کی سطح اونچی ہو جائے گی جس سے بہت سے ساحلی علاقے اور جزائر ڈوب جائیں گے۔
تبدیل ہوتے ہوئے موسم غذائی اجناس کی پیداوار کو متاثر کریں گے اور کئی علاقوں میں قحط کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)