چاند کی جانب بھیجی جانے والی ایک پرائیویٹ امریکی کمپنی کی خلائی گاڑی میں خرابی پیدا ہونے سے 50 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ چاند پر امریکی لینڈنگ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
9 فٹ لمبے اس راکٹ کے ایک حصے میں ، دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ایورسٹ کی چٹکی بھر مٹی سمیت مشہور خلائی سائنس فکش سیریز سٹار ٹریک کے آنجہانی خالق جین راڈن بری اور مصنف سی کلارک کی راکھ اور ڈی این اے بھی رکھے گئے ہیں۔
امریکی شہر پٹس برگ میں قائم کمپنی آسٹروبوٹک ٹیکنالوجی کی خلائی گاڑی میں خرابی اس کی بیڑی کی طاقت میں کمی آنے سے شروع ہوئی۔
یہ خلائی گاڑی کیپ کنیورل کے خلائی مرکز سے پیر کی صبح روانہ کی گئی تھی۔ پرواز شروع ہونے کے تقریباً سات گھنٹوں کے بعد خلائی ماہرین کو پتہ چلا کہ اس کی بیڑی کی طاقت گھٹ رہی ہے۔ ماہرین نے خلائی گاڑی کو، جس کا نام پیرہگرن ہے، ایک ایسے طویل راستے پرڈال دیا جہاں اس کے شمسی پینلز کا رخ سورج کی طرف رہے گا اور وہ بجلی پیدا کرتے رہیں گے۔
پیرہگرن بھیجنے والی کمپنی نے کہا ہے کہ خلائی گاڑی 23 فروری کو چاند پر اترے گی۔ لیکن اگر خرابی دور نہ ہوئی تو اس کی لینڈنگ خطرے میں پڑ جائے گی۔
’ایسٹروبوٹک‘ چاند پر اپنی خلائی گاڑی اتارنے والی پہلی پرائیویٹ کمپنی کا درجہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا نے دو پرائیویٹ کمپنیوں کو چاند پر اپنی گاڑیاں اتارنے کےلئے کثیر فنڈز فراہم کیے ہیں۔
دوسری کمپنی ہوسٹن میں قائم ہے اور وہ اگلے ماہ چاند کے لیے اپنی خلائی گاڑی لانچ کرنے والی ہے۔
امریکی خلائی ادارہ ناسا چاہتا ہے کہ چاند پر آمد ر رفت کے لیے نجی شعبہ آگے آئے جس سے چاند پر خلابازوں کے دوبارہ جانے سے پہلے یونیورسٹیاں اور سائنسی تحقیق کے ادارے اپنی خلائی گاڑیاں وہاں بھیج کر تجربات کریں اور سائنسی ڈیٹا اکھٹا کریں جس سے چاند پر آمد و رفت میں مزید آسانیاں پیدا ہوں گی۔
چاند پر بھیجے جانے والی پرایئویٹ کمپنی کی خلائی گاڑی پیریگرین کے لیے ناسا نے ایسٹروبوٹک کے ساتھ 10 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔
ناسا کے ڈپٹی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر فار ایکسپلوریشن جوئل کیرنز نے کہا ہے کہ چاند پر جانے کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں کے استعمال سے یہ سفر نسبتاً سستا اور تیز ہو جائے گا، لیکن اس سے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ناسا یہ خطرات قبول کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ ہر کامیابی اور ناکامی سیکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
چاند پر سائنسی تجربات کے لیے گاڑیاں اتارنا، چاند پر انسان کو دوبارہ بھیجنے کی مہم کا حصہ ہیں۔ چاند کی سطح پر انسان نے اپنا پہلا قدم 20 جولائی 1969 میں رکھا تھا۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والے اس پہلے انسان کا نام نیل آرمسٹرانگ تھا جو ناسا کے اپالو گیارہ کے ذریعے وہاں پہنچے تھے۔
اس سفر میں دو اور خلاباز بھی ان کے ساتھ شریک تھے جن کے نام بز ایلڈرین اور مائیکل کولنز تھے۔ آرمسڑانگ کے بعد بز ایلڈرین بھی چاند پر اترے تھے جب کہ مائیکل کولنز راکٹ میں اس مشن کے کنٹرول کے لیے موجود رہے۔
چاند پر آخری بار انسان نے اپنے قدم 7 دسمبر 1972 میں رکھے تھے۔ اس خلاباز کا نام یوجین سرنن اور ہیرسن شمٹ تھے۔انہوں نے یہ سفر اپالو 17 پر کیا تھا۔
اب تک چاند پر چار ممالک اپنی خلائی گاڑیاں کامیابی سے اتار چکے ہیں جو بالترتیب امریکہ، روس، چین اور بھارت ہیں۔
ناسا اب 50 برس کے وقفے کے بعد ایک بار پھر چاند پر انسان بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس بار چاند کا یہ سفر دراصل مریخ اور دیگر سیاروں پر انسانی مہمات بھیجنے کے عزم کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
ناسا کے چاند کے لیے نئے پروگرام کا نام آرٹیمس رکھا گیا ہے۔ یونانی دیو مالا میں اپولو اور آرٹیمس دو جڑواں بہنیں ہیں۔
آرٹیمس بچوں کے تحفظ ، شکار اور فطرت کی دیوی ہے۔آرٹیمس پروگرام کے تحت ناسا جلد ہی دوبارہ چاند پر انسانی مہم لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
(اس آرٹیکل کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیاگیا ہے)
فورم