'کرونا وائرس کے پھیلنے سے اجتماعی عبادات متاثر ہوئی ہیں'

  • نفیسہ ہود بھائی

ایک مسجد میں کرونا وائرس کے خلاف ادویات کا چھڑکائو کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کے عُلما مشاورت کر رہے ہیں آیا کرونا وائرس کی اس وبا میں اجتماعی نماز حفاظت سے کس طرح پڑھی جا سکتی ہے۔

اس سے پہلے مصر کی جامعہ الاظہر نے پاکستان کی درخواست پر فتو یٰ دیا تھا کہ موجودہ ہنگامی حالات میں بڑے اجتماعات سے گُریز کیا جائے اور گھروں میں نماز پڑھی جائے۔


جماعت اسلامی کے ترجمان، فرید پراچہ کہتے ہیں کہ عُلما اس بات کے حق میں ہیں کہ جمعے کی نماز مسجد میں پڑھی جائے۔ البتہ، نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے اور اپنی حفاظت کے اقدامات ضرور اٹھانے چاہئیں، کیونکہ خدا نے بھی حفاظت کا حکم دیا ہے۔


اس پر، آئی ایس پی آر سے منسلک بریگیڈیئر آصف ہارون نے کہا ہے کہ پاکستان میں مذہبی رہنما آزاد ہیں اور وہ خود طے کرینگے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے۔

Your browser doesn’t support HTML5

موجودہ حالات میں بڑے اجتماعات سے گرُیز کیا جائے: ماہرین