رسائی کے لنکس

کرونا وائرس پر کنڑول! دنیا سنگار پور سے سیکھ سکتی ہے


ایک شخص سنگاپور کی مسجد فاطمہ کی صفائی کر رہا ہے۔
ایک شخص سنگاپور کی مسجد فاطمہ کی صفائی کر رہا ہے۔

سن 2003میں سارس وائرس سے سنگاپور میں سینکڑوں افراد متاثر اور 33 ہلاک ہوگئے تھے۔ لیکن اس نئے وائرس سے وہاں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی، جب کہ یہ سفر اور عالمی تجارت کا ایک بہت بڑا مرکز ہے۔ اور کروڑوں کی آبادی ایک چھوٹے سے رقبے میں، ایک دوسرے کے قریب قریب رہتی ہے۔

جیسا کہ آپ ان تصویروں میں دیکھ سکتے ہیں ایک خاتون ماسک پہنے ایک آفس بلڈنگ میں جارہی ہے جس کے باہر بخار چیک کر نے کے آلات ہیں۔

سنگاپور میں کرونا وائرس کے ابتدائی ایام میں ہی حفاظتی اقدامات کر دئے گئے تھے۔ اسی طرح تمام ایر پورٹس پر اسکریننگ کا سخت نفاذ، اور عبادت گاہوں سمیت ، تمام پبلک مقامات کو جراثیم سے پاک کرنا ان اقدامات میں شامل ہے۔

سب سے اوپر دی گئی 13 مارچ کی تصویر میں آپ ایک شخص کو "مسجد فاطمہ" کی صفائی ستھرائی کرتے دیکھ سکتے ہیں۔

یہ قابل ذکر ہے کہ اس ملک نے جنوری کے اوائل میں" کووڈ ۔19سے عہدہ برآ ہونے کے لئے ایک ٹاسک فورس تیار کر لی تھی، جو نئے قمری سال سے پہلے ، چین سے بڑی تعداد میں سیاحوں کےآنے کی تیاری تھی ۔اور اس کے بعد اس نے، ووہان ، کے لئے تمام فلائٹس کو معطل کر دیا۔ بعد کے ہفتوں میں پورے چین، جنوبی کوریا، ایران، اٹلی، فرانس، جرمنی اور اسپین سے لوگوں کی آمد پر پابندی لگا دی گئی۔

پاکستان اور امریکہ سمیت ساری دنیا اس سنگاپور کے ان اقدامات سے بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔

مزیدتفصیل سنتے ہیں شہناز عزیز سے۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:02:03 0:00

XS
SM
MD
LG