وینزویلا میں حکومت گرانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں دو مبینہ امریکی گرفتار

حکام کے مطابق حملہ کرنے والے 8 کرائے کے دہشت گردوں کو فورسز نے ہلاک کر دیا تھا جب کہ دو کو حراست میں لیا گیا ہے۔

وینزویلا میں حکام نے امریکہ کے دو شہریوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ وہ صدر مدورو کی حکومت ختم کرنے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق حزب اختلاف کے رہنما جون گوائیڈو پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ حکومت کو گرانے کے منصوبے کی مالی مدد کر رہے تھے۔

حکومت نے یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں کی ہے جب ایک دن قبل ساحلی شہر لا گویرا میں سمندری راستے سے دہشت گردی کی کوشش کا منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق حملہ کرنے والے آٹھ کرائے کے دہشت گردوں کو فورسز نے ہلاک کر دیا تھا جب کہ دو کو حراست میں لیا گیا ہے۔

صدر نکولس مدورو سرکاری ٹی وی پر جب خطاب کرنے آئے تو انہوں نے دو پاسپورٹ دکھائے جن پر 34 سالہ لوک ڈینمن اور 41 سالہ ایرن بیری کے نام درج تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ دونوں افراد امریکی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔

قبل ازیں ملک کے اٹارنی جنرل ٹیرک ولیم نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ کرائے کے فوجیوں نے حزب اختلاف کے رہنما جون گوائیڈو سے 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کا معاہدہ کیا تھا۔ ان کو ملک کی سرکاری تیل کی کمپنی سے خرد برد کی گئی رقم سے ادائیگی کی جانی تھی۔

خیال رہے کہ امریکہ نے وینزویلا کی سرکاری تیل کی کمپنی پر پابندی عائد کر رکھی اور اس کے تمام اکاؤنٹس بھی منجمد ہیں۔ تاہم اس کے ساتھ ہی حزب اختلاف کے رہنما جون گوائیڈو کو اجازت دی ہے کہ وہ اس سرکاری تیل کی کمپنی کے ساتھ کام کرنے والی فرم کے اکاؤنٹ سے رقم خرچ کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ جنوری 2019 سے جون گوائیڈو خود کو قائم مقام صدر بھی قرار دیتے ہیں۔ امریکہ سمیت 50 ممالک ان کی حمایت کرتے ہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جون گوائیڈو نے امریکہ کی اسپیشل فورسز کے سابق اہلکار جورڈن گوڈرو سے معاہدہ کیا تھا۔

'اے ایف پی' کے مطابق وینزویلا کے حکام کا کہنا ہے کہ عراق اور افغانستان میں جنگ میں خدمات انجام دینے والے جورڈن گوڈرو پر الزام ہے کہ انہوں نے وینزویلا میں حملہ کرنے کے لیے کرائے کے فوجیوں کا جتھہ تیار کیا اور ان کی تربیت بھی کی۔

وینزویلا کے اٹارنی جنرل نے جورڈن گوڈرو کی ایک سوشل میڈیا ویڈیو بھی دکھائی جس میں دکھایا گیا کہ سابق فوجی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے وینزویلا کے صدر کے خلاف ایک آپریشن کیا۔

قبل ازیں ملک کے وزیر داخلہ نیسترو ریورل نے حملہ آوروں کو 'کرائے کے دہشت گرد' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ آور پڑوسی ملک کولمبیا سے آئے تھے تاہم وینزویلا کی فورس کی بروقت کارروائی سے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔

ملکی ذرائع ابلاغ پر خطاب کرتے ہوئے نیسترو ریورل کا کہنا تھا کہ کولمبیا سے آنے والے کرائے کے دہشت گردوں نے سمندری راستے سے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ وینزویلا میں دہشت گردی کرتے ہوئے انقلابی حکومت کے سربراہ کو قتل کرنا چاہتے تھے۔

وزیر داخلہ نے فورسز کے آپریشن میں کچھ ہلاکتوں کا ذکر بھی کیا تاہم یہ نہیں بتایا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد کتنی تھی اور وہ کون تھے۔

خیال رہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی حکومت سیاسی مخالفین پر ان کی حکومت ختم کرنے کی کوشش کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔

دوسری جانب سیاسی تجزیہ کار حکومت کے الزامات کو درست نہیں سمجھتے بلکہ وہ اسے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی مہم قرار دیتے ہیں۔

نکولس مدورو کی حکومت گزشتہ چھ سال سے ملک میں جاری معاشی بحران سے نبرد آزما ہے۔

وینزویلا میں 2018 میں متنازع انتخابات ہوئے تھے جس کے بعد امریکہ سمیت 50 ممالک نے حزب اختلاف کے رہنما جون گوئیڈو کی حمایت کی تھی۔ تاہم نکولس مدورو کا فوج پر کنٹرول برقرار رہا اور وہ برسر اقتدار رہے۔

وینزویلا کی حکمران جماعت سوشلسٹ پارٹی کے ڈپٹی لیڈر ڈیوسڈاڈو کیبیلو کا الزام تھا کہ حملے کو امریکہ اور اس کی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (ڈی ای اے) نے کولمبیا کی مدد سے ترتیب دیا تھا۔

کولمبیا نے اس حملے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ وینزویلا پہلے بھی کولمبیا پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ صدر مدورو کی حکومت کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔

وینزویلا کے اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے 114 افراد کو حراست میں لیا ہے جب کہ 92 مزید افراد کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان تمام افراد کو 2018 میں صدر مدورو پر بارودی مواد سے لدے ڈرونز کے ذریعے حملہ کرنے اور اس میں معاونت کا الزام ہے۔