امریکہ نے یمن کے معاملے پر 14 جون کو جنیوا میں فریقین کے مابین اقوام متحدہ کے توسط سے مشاورت کے آغاز کے بارے میں چھ جون کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
ایک اخباری بیان میں، محکمہٴخارجہ کے ترجمان، جان کربی نے کہا ہے کہ امریکہ نے سلامتی کونسل کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے، جِس میں تمام یمنیوں سے ’اعتماد کے ساتھ اور بغیر پیشگی شرائط کے‘ مذاکرات میں شرکت کے لیے کہا گیا ہے۔
ترجمان نے بات چیت میں شریک ہونے والے یمنیوں پر زور دیا کہ یمن کے سیاسی عبوری عمل کے فوری اجرا کے لیے اقدام کریں، جیسا کہ خلیج تعاون تنظیم، قومی مکالمے کی سفارشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکہ نےمشاورت میں شریک تمام فریق پر زور دیا ہے کہ وہ لڑائی کے خاتمے کے سمجھوتے تک پہنچنے کی ترجیحات طے کریں، اور یمن کے اہم شہروں سے فوجوں کے انخلا کا آغاز کریں۔
بقول ترجمان، ’اور یہ کہ، ہم چھ جون کو سعودی عرب پر ہونے والے مزائل حملے؛ اور حوثیوں اور سابق صدر صالح سے منسلک افواج کی جانب سے سعودی عرب کے علاقے پر کیے گئے حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔‘
اُنھوں نے مزید کہا کہ امریکہ سعودی عرب کی جانب سے اپنے علاقے، اپنی سرحدوں اور اپنے عوام کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔
ترجمان نے تنازع میں شریک تمام فریق پر زور دیا ہے کہ ’تحمل سے کام لیا جائے، بین الاقوامی انسانی ہمدری کے قانون کی پاسداری کی جائے اور وہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، تاکہ شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچے‘۔