سعودی عرب کی قیادت میں اتوار کو وسطی صنعا میں یمنی فوج کے مرکزی ہیڈکوارٹرز پر فضائی حملے جاری رہے، جن میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ بات حوثیوں کی تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، 'صبا 'نے بتائی ہے۔
ادارے نے خبر دی ہے کہ یہ حملہ مرکزی صنعا کے ضلعہ تحریر پر کیا گیا، جہاں نجی گھر بھی تباہ ہوئے جن میں 100 سے زائد افراد، جن میں شہری بھی شامل ہیں، زخمی ہوئے۔
اس سے قبل، مکینوں نے بتایا تھا کہ چار دھماکے ہوئے جن کے باعث ساتھ والا احاطہ لرز اٹھا، جہاں فوجی موجود تھے، جن کا تعلق ایران کے حامی حوثی گروپ سے بتایا جاتا ہے، جن کی یمن میں اکثریت ہے، جو اجرت کے چیک وصول کرنے کے لیے ہفتے کی شام یہاں آئے تھے۔
خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق، 44 سے زائد شہری شہید ہوئے، اور 100 افراد زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ادارے نے وزارت صحت سے وابستہ ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ امداد اور بچائو کا کام کرنے والی ٹیمیں ان چھاپوں میں تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے میں مصروف رہے، جن کے بارے میں گمان ہے کہ وہ اب تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
صورت حال میں یہ کشیدگی دیکھی گئی، حالانکہ ادھر اقوام متحدہ کی حمایت سے اس ماہ جنیوا میں منعقد ہونے والے امن مذاکرات کے سلسلے میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے۔
ریاض میں جلا وطن یمنی حکومت اور حوثیوں نے 14 جون کو ہونے والے اِن مذاکرات میں شرکت پر اتفاق کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن، اولد شیخ احمد عمان کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ کے ساتھ بات چیت کے لیے عمان میں تھے، جس کا مقصد جینوا مذاکرات کی تیاری کرنا تھا۔ یہ بات عمان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی، 'او این اے' نے ہفتے کے روز بتائی ہے۔ عمان جنیوا بات چیت کے انعقاد کے سلسلے میں مصالحتی کردار ادا کرتا رہا ہے۔
چھبیس مارچ سے سعودی قیادت والی افواج حوثی گروپ پر بمباری کرتی رہی ہے، جس مہم کا مقصد صدر عبد ربو منصور ہادی کے اقتدار کی بحالی ہے۔