|
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ مصر کی قیادت میں غزہ کے مستقبل سے متعلق پیش کیا جانے والا منصوبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توقعات پر پورا نہیں اترتا۔
ٹرمپ کے تجویز کردہ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو جنگ سے تباہ حال غزہ سے بے دخل کر کے ہمسایہ عرب ملکوں میں آباد کر دیا جائے گا اور یہ علاقہ امریکہ کے کنٹرول میں چلا جائے گا جہاں دبئی طرز کی تعمیرات کی جائیں گی۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مصر کا مجوزہ منصوبہ ان ضروریات کی نوعیت کو پورا نہیں کرتا جس کے بارے میں ٹرمپ نے کہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ توقعات کو پورا نہیں کرتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ؛ تفصیلات کیا ہیں؟
مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے نمائندے سٹیو وٹکوف نے تفصیلات دیے بغیر مصر ی قیادت کی سفارت کاری پر کہا کہ ہمیں اس بارے میں مزید بات چیت کی ضرورت ہے، تاہم یہ مصریوں کی جانب سے اچھی سوچ کے ساتھ اٹھایا جانے والا پہلا قدم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ مشرق و سطی اور دنیا کے دوسرے لوگوں کی اس بارے میں حوصلہ افزائی کرنے میں کامیاب رہے ہییں اور وہ اس بارے میں ایسی تجاویز سامنے لائیں جن پر ہمیں غور کر سکیں۔
ٹرمپ کی غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی تجویز کی دنیا کے کئی ملکوں کی جانب سے مخالفت سامنے آئی ہے۔
عرب رہنماؤں نے ایک متبادل منصوبے کی حمایت کی ہے جس میں بڑے پیمانے پر فنڈز کے ذریعے غزہ کی تعمیر نو کی جائے گی۔
اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بدھ کے روز ٹرمپ نے فلسطینی عسکری گروپ حماس کی جانب سے یرغمالوں کو آزاد نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
SEE ALSO: صدر ٹرمپ کی تمام یرغمالوں کی رہائی کے لیے حماس کو 'آخری وارننگ'
حماس کو اسرائیل، امریکہ اور دیگر کئی ممالک نے ایک دہشت گرد گروپ نامزد کیا ہوا ہے۔7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کے مطابق 48 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
وٹکوف نے اس پر اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا ہو سکتا ہے کہ اس دھمکی کا مقصد حماس کے خلاف مشترکہ کاروائی ہو۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ کوئی کارروائی ہو سکتی ہے۔ یہ اسرائیل کے ساتھ مشترکہ طور پر بھی ہو سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت یہ واضح نہیں ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ حماس کے پاس ذمہ داری کے ساتھ عمل کرنے کا موقع ہے کہ وہ درست اقدام کریں اور پھر چلے جائیں۔ وہ وہاں حکومت کا حصہ نہیں بن سکتے۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)