امریکہ کے جنرل سیکریٹری بان گی مون اور امریکی نائب صدر جو بائڈن نے متنازع مشرقی یروشلم میں اسرائیل کے نئے رہائشی منصوبے کی مذمت کی ہے۔
یہ منصوبہ اسرائیل کی وزارتِ داخلہ نے منگل کے روز منظور کیا اور اس کے تحت رمات شلومو نامی کٹر یہودیوں برادری کو اس علاقے میں بسایا جائے گا جہاں فلسطینی مستقبل میں اپنا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔
بان گی مون نے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس بستی کو ’بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی‘ قرار دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ اسرائیل کی طرف سے 2003ء کے قیامِ امن کے منصوبے کے بھی خلاف ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اعلان سے فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کو نقصان پہنچے گا۔
امریکی نائب صدر جو بائڈن نے بھی اسرائیلی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اعلان کی نوعیت اور وقت ایسا ہے جس سے مذاکرات کے لیے درکار اعتماد سازی متاثر ہو گی۔
مغربی کنارے میں فلسطینی حکام نے بھی اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی ہے۔
بان گی مون نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے ساتھ عشائیے میں شرکت کے بعد یہ بیان جاری کیا۔
ادھر اسرائیل کے وزیرِ خارجہ ایلی یشائی نے اس رہائشی منصوبے کو معمولی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جو بائڈن کے دورے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بائڈن بدھ کے روز فلسطینی صدر محمود عباس سے رملہ میں ملاقات کریں گے۔