پاکستان توہینِ مذہب قانون کا غلط استعمال روکے، امریکہ کا مطالبہ

جمعے کے روز محکمہ خارجہ کی جانب سے تیار کردہ بین الاقوامی آزادی مذہب 2018ء کی رپورٹ جاری کی گئی، جس میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ مذہبی آزادی کے معاملے پر ’’مزید اقدامات کیے جائیں‘‘۔

رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’تحفظ ناموس رسالت‘ سے متعلق قانون کا ’’غلط استعمال روکا جائے‘‘؛ اور ساتھ ہی، مذہبی تحفظات دور کرنے کے لیے مندوب مقرر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک خصوصی تقریب میں سالانہ رپورٹ جاری کی۔

رپورٹ میں امریکہ نے شمالی کوریا، ایران، روس، میانمار اور چین سمیت مختلف ملکوں میں مذہبی آزادی کی صورت حال کو پریشان کُن بتاتے ہوئے، تنقید کی ہے؛ جب کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے پیش رفت دکھانے پر ازبکستان کی تعریف کی گئی ہے۔

پچھلے کئی سالوں کے دوران ازبکستان میں مذہبی صورت حال پریشان رہی ہے۔

اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار نے اعلان کیا کہ 13 سالوں میں پہلی بار امریکہ نے ازبکستان کو ’’خصوصی تشویش کا باعث ملک‘‘ قرار نہیں دیا۔

پومپیو نے جمعے کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’اس سال (ازبک) حکومت نے مذہبی آزادی کا لائحہ عمل منظور کیا ہے۔ ملک میں قید 1500 مذہبی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے، اور مذہبی وابستگی کی بنا پر ’بلیک لسٹ‘ کیے گئے 16000 افراد کو اب سفر کی اجازت دی گئی ہے‘‘۔

اُن ملکوں میں جہاں مذہبی آزادی کے خلاف سنگین خلاف ورزیاں عام ہیں، انھیں ’خصوصی تشویش کے حامل ملک‘ قرار دیا جاتا ہے، جن کے خلاف امریکہ تعزیری اقدام بھی کر سکتا ہے۔

سالانہ رپورٹ میں چین کے بارے میں خصوصی سیکشن رکھا گیا ہے، جس میں سنکیانگ میں چین کی جانب سے مذہبی آزادی کے خلاف کارروائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

پومپیو نے کہا کہ ’’صوبہٴ سنکیانگ میں، 10 لاکھ سے زائد چینی مسلمانوں کو زیر حراست رکھنا ایک ظالمانہ حرکت ہے‘‘۔