کانگریس کی جانب سے وفاقی حکومت کا بجٹ منظور نہ کرنے کے سبب امریکی حکومت جزوی شٹ ڈاؤن کا شکار ہوگئی ہے۔
شٹ ڈاؤن کا آغاز واشنگٹن ڈی سی کے مقامی وقت کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب 12:01 پر ہوا۔ شٹ ڈاؤن کی زد میں امریکہ کی وفاقی حکومت کے 25 فی صد شعبے اور سرگرمیاں اور لگ بھگ آٹھ لاکھ ملازمین آئیں گے جن میں سے نصف کو بغیر تنخواہ کے جبری رخصت پر بھیج دیا جائے گا۔
لگ بھگ چار لاکھ سے زائد ملازمین کو اس وقت تک بغیر تنخواہ کے کام کرنا پڑے گا جب تک کانگریس بجٹ منظور نہیں کرلیتی۔
کانگریس کے پاس حکومت کے مالی اخراجات کا بِل منظور کرنے کے لیے جمعے کی شب 12 بجے کا وقت تھا۔ لیکن جمعے کی شام ہی امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے اجلاس بجٹ منظور کیے بغیر ہی ملتوی ہوگئے تھے جس کے بعد حکومت کا شٹ ڈاؤن یقینی ہوگیا تھا۔
اجلاسوں کے ملتوی ہونے کے باعث کانگریس اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ڈیڈلائن سے قبل بجٹ پر کسی اتفاقِ رائے کی کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔
صدر ٹرمپ کا اصرار ہے کہ کانگریس اس بجٹ میں امریکہ کی وفاقی حکومت کے شعبہ جات کے لیے معمول کی رقم مختص کرنے کے ساتھ ساتھ میکسیکو کی سرحد پر اس دیوار کی تعمیر کے لیے بھی پانچ ارب ڈالر مختص کرے جس کا انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا۔
رواں ہفتے کے آغاز پر صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ کانگریس نے دیوار کی تعمیر کے لیے رقم مختص نہ کی تو انہیں کاروبارِ حکومت ٹھپ کرنے پر "فخر" ہوگا۔
لیکن جمعے کی دوپہر اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے متوقع شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد کی۔ ڈیموکریٹس صدر ٹرمپ کی مجوزہ دیوار کی تعمیر کے مخالف ہیں اور بجٹ میں اس کے لیے رقم رکھنے سے صاف انکار کرچکے ہیں۔
The Democrats now own the shutdown!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) December 21, 2018
بجٹ کی منظوری کے بغیر ہی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد صدر ٹرمپ نے جمعے کی شب ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ شٹ ڈاؤن یقینی ہوگیا ہے اور اسے روکنے کے لیے اب کچھ نہیں کیا جاسکتا۔
اس سے قبل جمعرات کو امریکی ایوانِ نمائندگان اخراجات کا ایک عبوری بِل منظور کیا تھا جس میں امریکی جنوبی سرحد پر دیوار کی مجوزہ تعمیر کے لیے فنڈز رکھے گئے تھے۔
جمعے کو امریکی سینیٹ نے بھی ایوانِ نمائندگان کے منظور کردہ بِل کو ایوان میں زیرِ غور لانے کی قرارداد منظور کرلی تھی۔
سینیٹ کی اکثریتی جماعت ری پبلکن کے رہنما مچ مکونیل نے کہا تھا کہ بِل کو ایوان میں زیرِ غور لانے سے ڈیموکریٹس کو بِل پر کسی اتفاقِ رائے پر آمادہ کرنے میں مدد ملے گی۔
لیکن سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے قائد چک شمر نے کہا تھا کہ ان کی جماعت کے ارکان بجٹ کے دیگر امور پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے کسی نئی رقم کی ہرگز منظوری نہیں دیں گے۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں کا اجلاس ہفتے کو دوبارہ ہوگا لیکن فی الحال کسی بِل پر رائے شماری کا کوئی امکان نہیں۔
صدر ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد سے کانگریس سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے حکومت کو فنڈز فراہم کرے تاکہ غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد کو روکا جاسکے۔
OUR GREAT COUNTRY MUST HAVE BORDER SECURITY! pic.twitter.com/ZGcYygMf3a
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) December 22, 2018
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہی ری پبلکن رہنماؤں پر واضح کیا تھا کہ وہ کانگریس کے منظور کردہ کسی ایسے بجٹ پر دستخط نہیں کریں گے جس میں دیوار کی تعمیر کے لیے رقم مختص نہیں ہوگی۔
دیوار کی تعمیر پر کل 20 ارب ڈالر لاگت آنی ہے اور صدر ٹرمپ گزشتہ ایک سال سے کانگریس سے تعمیر شروع کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر کی رقم کا تقاضا کر رہے ہیں۔