امریکہ کے ایک اہم رکن کانگریس نے کہا ہے کہ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی سماعت کے لیے کوشش کر سکتے ہیں۔ ان کے الفاظ میں امریکہ کے راہنما نے خود کو چالباز لوگوں کے حصار میں رکھا ہوا تھا اور وہ سال 2016 کے صدارتی انتخابات جیتنے کے لیے وسیع تر معنوں میں امریکہ کے عوام کے خلاف سازش کا حصہ تھے۔
نیویارک سے کانگریس کے رکن جیرالڈ نیڈلر نے، جو آئندہ ماہ ایوان نمائندگان پر ڈیموکریٹس کے کنٹرول کے بعد ہاوس کی جیوڈشری کمیٹی کے چیرمین بننے کے لیے تیار ہیں، سی این این سے گفتگو میں کہا ہے کہ اراکین کانگریس کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے خلاف الزامات کتنے اہم ہیں۔ تاہم وہ صرف گھمبیر نوعیت کے الزامات پر ہی صدر کا مواخذہ چاہیں گے۔
نیڈلر نے ایسے وقت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے جب دو دن قبل فیڈرل پراسیکیوٹر نے ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ رابطے اور ان کی ہدایت پر سال 2016 کے انتخابات سے کچھ ہی عرصہ پہلے دو لاکھ 80 ہزار ڈالر رقم ایسی دو خواتین کو ادا کرنے کا حصہ تھے جنہوں نے صدر ٹرمپ پر تعلقات کا الزام عائد کر رکھا تھا اور یہ رقم ان کو الیکشن کے دن تک خاموش رکھنے کے لیے ادا کی گئی تھی۔ نیڈلر نے کہا کہ اگر یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو یہ یقینا قابل مواخذہ بات ہو گی جو ان کے بقول صدر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا سبب سکتی ہے اگر سینٹ دو تہائی ووٹوں سے ان پر جرم ثابت کر دے۔ اس بات کے آگے بڑھنے کے امکانات اس لیے شبہات کا شکار ہیں کہ سینٹ پر ری پبلکن کا کنٹرول جنوری کے بعد بھی جاری رہے گا۔