بھارت میں امریکہ کے سفیر سرینگر کے دورے پر

دو دن کی ہڑتال کے بعد منگل کو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں معمول کی زندگی بحال ہوگئی۔

ہڑتال بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کو ختم کرانے کی کوششوں کے خلاف کی گئی۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کے پشتنی باشندوں کا انتخاب کرنے اور ان کے لئے خصوصی حقوق اور استحقاق کا تعین کا اختیار ریاستی قانون ساز ادارے کو حاصل ہے۔

اس آئینی شق کو منسوخ کرانے کے لئے بھارت کی سپریم کورٹ میں مفادِ عامہ کی کئی درخواستیں ایکساتھ زیرِ سماعت ہیں۔ عدالتِ عظمیٰ نے پیر کو سماعت تین ہفتے تک مؤخر کر دی تھی۔

وادیِ کشمیر میں روز مرہ زندگی بحال ہوتے ہی نئی دہلی میں مقیم امریکہ کے سفیر کینتھ آئی جسٹر منگل کی صبح سرینگر پہنچے۔ یہاں انہوں نے راج بھون یا گورنر ہاؤس میں گورنر این این ووہرا سے ملاقات کرکے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیالات کیا۔ بعد میں وہ سابق وزیرِ اعلیٰ اور بھارت نواز علاقائی جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ سے بھی ملے۔

عہدیداروں کے مطابق، ایمبسڈر جسٹر بھارتی کشمیر کی صورت حال کی بہتر تفہیم کے لئے سرینگر کے دورے پر ہیں۔ وہ چند دوسری شخصیات سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ان کے ہمراہ نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے میں تعینات پولیٹیکل آفیسر الیکس لیفروی اور سینئر پولیٹیکل اسپیشلسٹ اے سُکیش بھی ہیں۔

راج بھون سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کی امریکی سفیر نے گورنر کے ساتھ بھارت اور امریکہ کے درمیان مختلف محاذوں بالخصوص دہشت گردی کے خلاف جنگ سے وابستہ امور پر تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی مفاہمت سے متعلق معاملات پر بات چیت کی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "گورنر نے ایمبسڈر جسٹر سے تبادلہء خیالات کے دوران کئی ایسے معاملات کا ذکر کیا جو دونوں ملکوں کے درمیان اشتراک کو بڑھانے کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ گورنر نے ایمبسڈر جسٹر کے سرینگر میں مفید قیام کی خواہش کا اظہار کیا"۔

عمر عبد اللہ نے کہا کہ انہوں نے امریکی سفیر کے ساتھ ریاست کی مجموعی سیاسی اور اقتصادی صورت احوال کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا۔

انہوں نے کہا کہ "میں نے انہیں جموں و کشمیر کی سیاسی صورتِ حال کے بارے میں آگاہی دلائی۔ ہماری اس ملاقات کے دوران کشمیر کے تاریخی پس منظر کے بارے میں بھی تبادلہ خیالات ہوا۔ میں نے انہیں (ریاست کی خود مختاری بحال کرنے کے لئے نیشنل کانفرنس کے) اٹانومی مسودہ اور ہماری جماعت کے مؤقف سے بھی آگاہ کیا"۔