رسائی کے لنکس

آسیہ اندرابی دو قریبی ساتھیوں سمیت گرفتار، نئی دہلی منتقل


دختران ملت کی رہنما آسیہ اندرابی (فائل)
دختران ملت کی رہنما آسیہ اندرابی (فائل)

اطلاعات کے مطابق، دہلی کی عدالت نےآسیہ اندرابی سمیت دو ساتھیوں کو 10 روزہ ریمانڈ پر بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے حوالے کر دیا ہے

بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے، نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے جمعہ کو سرینگر کی مرکزی جیل میں قید قدامت پسند کشمیری خواتین کی تنظیم دخترانِ ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی اور اُن کی دو قریبی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور صوفی فہمیدہ کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے نئی دہلی منتقل کردیا جہاں کی ایک خصوصی عدالت نے تینوں کو دس روزہ ریمانڈ پر این آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھیوں پر غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک سے رقومات حاصل کرکے انہیں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں تشدد اور تخریبی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے لئے استعمال کرنے کا الزام عائید کیا گیا ہے۔ اُنہیں بغاوت اور حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

دختران ملت کشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی تنظیموں میں پیش پیش ہے۔ تاہم، اس کا موقف ہے کہ کشمیر چونکہ ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے اس لئے اس کا الحاق پاکستان سے ہونا چاہیے۔

این آئی اے نے مئی 2017 میں بھارت کی ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے ایک اسٹنگ آپریشن کے دروان تین سرکردی کشمیری علیحدگی پسندوں کی طرف سے کئے گئے اس اعتراف کے بعد کہ انہوں نے پاکستان اور جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید سے رقومات حاصل کی ہیں ایک کیس رجسٹر کرکے تحقیقات شروع کی تھی۔

کیس میں حافظ سعید، استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں، عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین اور دخترانِ ملت کو ملزم دکھایا گیا ہے۔

این آئی نے اس سال جنوری میں دِلّی کے پٹیالہ ہاؤس کی ایک خصوصی عدالت میں بارہ افراد کے خلاف جن میں حافظ سعید اور سید صلاح الدین بھی شامل ہیں باضابطہ فردِ جرم دائر کی تھی۔ اس نے گزشتہ 14 ماہ کے دوران دو درجن کے قریب افراد کو جن میں کئی آزادی پسند لیڈر اور سرگرم کارکن اور ایک سرکردہ تاجر بھی شامل ہیں گرفتار کیا ہے۔ وہ اس وقت دِلیّ کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔

دخترانِ ملت اور استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری تنظیموں نے 56 سالہ آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھیوں کو دِلّی منتقل کرنے کی مذمت کی ہے اور الزام لگایا ہے کہ، بقول اُس کے، ’’یہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے‘‘۔ آزادی پسند کشمیری لیڈروں کے اتحاد، 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے اس کے خلاف کل سنیچر کو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں عام ہڑتال کرنے کے لئے اپیل جاری کردی ہے۔

دختران ملت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور صوفی فہمیدہ کے گھر والوں کو انہیں سرینگر کی مرکزی جیل سے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے دِلّی منتقل کرنے کے بارے میں با لکل بے خبر رکھا گیا۔

تنظیم نے اسے اغوا کے مترادف قرار دیدیا ہے اور کہا ہے کہ تینوں کو گزشتہ دنوں اننت ناگ کی ایک عدالت نے ایک کیس کے سلسلے میں عدالتی حراست میں دیدیا تھا جس کے بعد پولیس نے انہیں سرینگر کی مرکزی جیل پہنچایا تھا۔ دخترانِ ملت نے استفسار کیا ہے کہ" ایک ایسے وقت جب یہ تینوں عدالتی حراست میں تھیں انہیں کیسے این آئی اے کے سپرد کیا جاسکتا تھا اور پھر انہیں دِلّی منتقل کرنے کی اجازت بھی دی گئی؟"

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG