محکمہٴ خارجہ جولائی میں آزادی مذہب پر سہ روزہ اجلاس منعقد کرے گا

فائل

امریکی وزیر خارجہ، مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔

آزادی مذہب کے قومی دن کے موقعے پر بدھ کو ایک اخباری بیان میں اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’دنیا کے ہر ایک شہری کو آزادی ہونی چاہیئے کہ وہ اپنے ضمیر کے مطابق جس عقیدے کو درست سمجھے اختیار کرے اور اُس پر عمل پیرا ہو‘‘۔

پومپیو نے کہا ہے کہ ’’آزادی مذہب کا تحفظ حکومتوں کے فرائض میں شامل ہوتا ہے، جب کہ اس آزادی کو فروغ دینا ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے‘‘۔

دِن کی مناسبت سے اُنھوں نے کہا کہ 1786ء میں اِسی روز ’ورجینیا جنرل اسمبلی‘ نے تھامس جیفرسن کا آزادیِ مذہب کا قانون منظور کیا تھا۔ اس تاریخ ساز قانون کے ابتدائیے میں درج ہے کہ ’’خدا تعالیٰ نے سوچ کو آزاد پیدا کیا ہے‘‘۔

اِس قانون میں تمام عقائد کے ماننے والے سارے لوگوں کی مذہبی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔ جس کے بعد امریکی آئین میں پہلی ترمیم شامل ہوئی جس میں آزادی مذہب کی شق شامل کی گئی۔ جسے بعدازاں ’انسانی حقوق کے عالمی منشور‘ کی شق 18 کے طور پر درج کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’’دنیا بھر کے ہر انسان کو حق حاصل ہے کہ اپنے ضمیر کے مطابق، کسی مذہب کو مانے یا کوئی بھی عقیدہ نہ رکھے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’اس آزادی کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکہ اس سال 16جولائی سے سہ روزہ آزادیِ مذہب کا دوسرا وزارتی اجلاس منعقد کرے گا۔ اجلاس میں سینکڑوں سرکاری نمائندے، مذہبی راہنما، مذہب کی بنا پر مظالم جھیلنے والے افراد اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل ہوں گے۔ وہ گذشتہ برس منظور کیے گئے لائحہ عمل کو آگے بڑھائیں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’میں اس اہم اجلاس کی میزبانی کے فرائض کی انجام دہی کا منتظر ہوں، جس دوران ملکوں اور تنظیموں کے اتحاد کو تقویت دینے کے عزم کو پروان چڑھایا جائے گا جس کے ذریعے اس عالمی حق کا دفاع کیا جائے گا‘‘۔