امریکہ کی شام میں کارروائی، ایران کی حامی مسلح تنظیموں کے ٹھکانوں پر بمباری

فائل فوٹو

  • امریکی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کے بعد شام میں دو مقامات پر حملے کیے ہیں، امریکی فوج
  • رواں برس فروری میں بھی امریکہ نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب سمیت ایران سے منسلک تنظیموں کے 85 سے زائد ٹھکانوں کو شام اور عراق میں نشانہ بنایا تھا۔
  • تازہ ترین حملے ایران کی حمایت یافتہ تنظیموں کی امریکہ اور اتحادی فورسز پر حملوں کی صلاحیت کو کم کریں گے، امریکی فوج

ویب ڈیسک — مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے شام میں ایران سے وابستہ عسکری تنظیموں کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

امریکی فوج نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کے بعد شام میں دو مختلف مقامات پر حملے کیے گئے۔

امریکہ کی فوج نے شام اور عراق میں سرگرم ایران کی حامی عسکری تنظیموں پر ماضی میں بھی حملے کیے ہیں۔

رواں برس فروری میں ہی امریکہ نے اپنے فوجیوں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کے جواب میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب سمیت ایران سے منسلک تنظیموں کے 85 سے زائد ٹھکانوں کو شام اور عراق میں نشانہ بنایا تھا۔

تازہ ترین کارروائی سے متعلق امریکی فوج نے کہا ہے کہ یہ حملے ایران کی حمایت یافتہ تنظیموں کی امریکہ اور اتحادی فورسز پر حملوں کی صلاحیت کو کم کریں گے۔ البتہ بیان میں حملوں سے ہونے والے نقصان کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔

SEE ALSO: کیا یکم اکتوبر کو ایران کا اسرائیل پر حملہ اسٹرٹیجک نہیں،ٹیکٹیکل اقدام تھا؟

واضح رہے کہ امریکہ کے 900 فوجی شام میں موجود ہیں جب کہ پڑوسی ملک عراق میں بھی 2500 فوجی داعش کے خلاف مقامی فورسز کی معاونت اور تربیت کے لیے موجود ہیں۔

عسکریت پسند تنظیم داعش نے 2014 میں شام اور عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا جسے بعدازاں شکست دی گئی تھی۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے جنگی بحری بیڑے اور لڑاکا طیارے بھیجے تھے تاکہ ایران کو تنازع میں مداخلت سے روکا جائے۔

امریکہ نے رواں برس ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف فائر کیے جانے والے میزائلوں کو بھی مار گرانے میں مدد کی تھی۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔