ہلری کلنٹن کا برما سے اصلاحات کا مطالبہ

(فائل فوٹو)

امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے برما کی حکومت سے سیاسی قیدیوں کی رہائی، جوہری ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ سے متعلق عالمی برادری کے تحفظات دور کرنے اور حزبِ مخالف کی رہنما آنگ سان سوچی کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعہ کو انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں جاری جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم 'آسیان' کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِخارجہ نے برما کی صورتِ حال کو تنظیم کے 10 رکن ممالک کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا جس پر ان کے بقول توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اپنے خطاب میں وزیر خارجہ کلنٹن نے 'آسیان' کی سربراہی 2014ء میں برما کو سونپے جانے کے تنظیم کے فیصلے کی حکمت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھا جانا چاہیئے کہ آیا ایک ایسے ملک کی سربراہی میں تنظیم کی ساکھ اور قائدانہ کردار میں اضافہ ہو پائے گا۔

واضح رہے کہ برما میں گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کے بعد ملک کا انتظام باقاعدہ طور پر ایک سول حکومت کے ہاتھوں میں آ گیا ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدمات مصنوعی ہیں اور ملک کا اصل اقتدار اب بھی فوج کے پاس ہے۔