برگڈہل کی رہائی، کانگریس کو پیشگی نوٹس نہ دینے کا دفاع

کچھ قانون سازوں نے ضابطوں کے مطابق، گوانتانامو کی قیدیوں کی رہائی سے30 دِن قبل کانگریس کو پیشگی نوٹس نہ دیے جانے پر، اوباما انتظامیہ پر سخت نکتہ چینی کی ہے
امریکہ کے وزیر دفاع، چَک ہیگل نے کہا ہے آرمی سارجنٹ بووے برگڈہل کی قید سے رہائی کے حوالے سے درپیش ’غیرمعمولی صورت حال‘ کے پیش ِنظر اتنا وقت میسر نہیں تھا کہ کانگریس کو پیشگی نوٹس دیا جا سکے۔


ہیگل نے ایوانِ نمائندگان میں افواج سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ برگڈہل کی رہائی کے بدلے کیوبا میں قائم گوانتانامو بے کے امریکی قید خانے میں زیر حراست پانچ طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ فی الواقع ایک دشوار مرحلہ تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ ’وقت ہمارا ساتھ نہیں دے رہا تھا‘ اور اِس تبادلے پر مبنی سمجھوتے کی رازداری سے پردہ اٹھنے کی صورت میں سنگین نتائج برآمد ہوسکتے تھے، جِس کے باعث فوجی کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا۔

کچھ قانون سازوں نے ضابطوں کے مطابق، گوانتانامو کی قیدیوں کی رہائی سے30 دِن قبل کانگریس کو پیشگی نوٹس نہ دیے جانے پر، اوباما انتظامیہ پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔

ہیگل نے کہا کہ یہ تبادلہ قانونی طور پر عمل میں لایا گیا اور یہ کہ محکمہٴانصاف نے انتظامیہ کو بتایا تھا کہ صدر کے پاس یہ قانونی اختیار ہے کہ وہ اس سمجھوتے کی منظوری دیں۔

ہیگل نے اِن پانچ طالبان لیڈروں کو ’لڑاکا دشمن‘ قرار دیا، جن پر امریکہ کے خلاف کسی حملے کا الزام عائد نہیں تھا۔

سمجھوتے کے تحت یہ پانچوں افراد کم از کم ایک سال تک قطر کی حوالگی میں رہیں گے۔

ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان کے اسپیکر، جان بینر نے انتظامیہ پر الزام لگایا تھا کہ پانچ قیدیوں کو رہا کرکے اُس نے امریکیوں کو ’غیر محفوظ‘ بنا دیا ہے۔