پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکہ کی وزارتِ خارجہ نے سعودی عرب کو لگ بھگ تین ہزار پریسیژن گائیڈڈ میونیشن (فضا سے ہدف کو نشانہ بنانے والے بم) فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ہتھیاروں کے اس ممکنہ سودے کا تخمینہ 290 ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔
امریکہ یہ ہتھیار ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آخری ایام میں سعودی عرب کو فروخت کرنے جا رہا ہے۔ نومنتخب صدر جو بائیڈن پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک دیں گے۔
واضح رہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں ریاض امریکہ کے ہتھیاروں کا بڑا خریدار ہے۔
جو بائیڈن نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا عندیہ اس لیے دیا ہے تاکہ یمن میں جنگ روکنے کے لیے ریاض پر دباؤ بڑھایا جائے۔ یمن میں جاری جنگ سے دنیا کا بدترین انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔
ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے پینٹاگون نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو دیے جانے والے پیکیج میں تین ہزار جی بی یو 39 اسمال ڈایامیٹر بم ون (ایی ڈی بی ون)، کنٹینرز، ضروری آلات، پرزہ جات اور تکنیکی سپورٹ شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ فروخت سے حال یا مستقبل میں سعودی عرب کی فضا سے زمین پر نشانہ بنانے کےلیے درکار ہتھیاروں کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسمال ڈایامیٹر بم ون (ایس ڈی بی ون) کا سائز اور درست نشانے کی وجہ سے یہ ایک مؤثر ہتھیار ہے۔ جب کہ اس ہتھیار سے عام شہری نقصانات بھی کم ہوتے ہیں۔
پینٹاگون کے ڈیفنس سیکریٹری کوآپریشن ایجنسی نے منگل کو کانگریس کو ہتھیاروں کی اس ممکنہ فروخت سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
کانگریس کے ارکان یمن میں جاری جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر پہلے ہی سوالات اٹھا چکے ہیں۔ جب کہ رواں برس کے آغاز میں کانگریس ارکان نے کوشش بھی کی تھی کہ سعودی عرب کو جنگی طیاروں ایف-35 کی فروخت کو روکا جا سکے البتہ اس میں انہیں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔
امریکہ وزارتِ خارجہ سے منظوری کے باوجود اعلامیے میں یہ واضح نہیں ہے کہ ان ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق معاہدہ ہو چکا ہے یا اس حوالے سے حتمی مذاکرات کیے جا چکے ہیں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ان ہتھیاروں کی فروخت کے لیے بوئنگ کمپنی مرکزی کانٹریکٹر ہے۔
واضح رہے کہ دو ماہ قبل سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے امریکہ کا دورہ کیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس وقت امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن ریاض کو مزید ہتھیار بھی فراہم کرے گا۔
یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کو آٹھ ارب ڈالرز سے زائد کے ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ انتظامیہ کا مؤقف رہا ہے کہ ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ان ہتھیاروں کی فراہمی کی ضرورت تھی۔