یمن میں حوثی باغیوں سے برسرپیکار سعودی قیادت میں قائم اتحاد نے کہا ہے کہ اس نے شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے ایک خود مختار ٹیم قائم کی ہے۔
ایک بیان میں اتحاد نے کہا کہ اسے یمن میں شہریوں کے جانی نقصان کا بہت افسوس ہے۔
اتحاد نے کہا کہ عالمی انسانی قانون کے ماہرین پر مشتمل ایک خود مختار ٹیم ’’ہر واقعے پر ایک واضح اور جامع رپورٹ تیار کرے گی جس میں نتائج اور اس واقعے سے سیکھے جانے والے اسباق شامل ہوں گے‘‘ کہ آئندہ کس طرح شہریوں کی ہلاکتوں کو روکا جا سکے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل نے سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کرے کہ یمن میں تمام فریقین نے عالمی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس میں سعودی اتحاد بھی شامل ہے۔
ماہرین نے کہا تھا کہ حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں کرنے والے سعودی اتحاد نے 119 ایسے فضائی حملے کیے جن میں شہری نشانہ بنے جن میں مہاجرین کے کیمپ، شادی کی تقاریب، سکول، بازار اور رہائشی علاقے شامل تھے۔
ماہرین نے کہا کہ کم از کم تین ایسے واقعات ہوئے جن میں ہیلی کاپٹروں نے شہریوں کا پیچھا کیا اور ان پر فائرنگ کی۔
اس رپورٹ میں حوثی باغیوں پر ’’فاقہ کشی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال‘‘ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا جس کی عالمی قانون میں ممانعت ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن کی 82 فیصد سے زائد آبادی کو خوراک اور طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔
یمنی اور عرب زمینی افواج کی مدد سے سعودی اتحاد دارالحکومت صنعا پر قابض ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو وہاں سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔