یونائیٹڈ ان اسٹرائیڈ، بصارت سےمحروم کھلاڑیوں کے لیےروشنی کی کرن

Tokyo Paralympics

کھیلوں کی دنیا میں جہاں صحت مند افراد ،اپنی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں اور قوت کے مظاہرے کرتے ہیں وہیں پچھلے کچھ عرصے سےبصارت سے محروم افراد بھی کھیلوں میں ہر سطح پر مقابلہ کرتے نظر آتے ہیں۔

دنیا بھر میں آج ایسے کھلاڑیوں کی مدد کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو ،نابیناہیں یا جزوی طور پر بینائی سے محروم ہیں یا ایسے افراد ہیں جو کسی معذوری کا شکار ہیں اور کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔

نابینا یا جزوی بینائی رکھنے والے ایتھلیٹس کی ایک بڑی تعداد کو اب معلوم ہو رہا ہے کہ وہ تھوڑی سی مدد سے لمبے فاصلے کی دوڑ میں حصہ لے سکتے ہیں۔

SEE ALSO: ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں سری لنکا کو شکست: 'وہ دن جو نمیبیا جلدی نہیں بھولے گا'

یونائیٹڈ اِن سٹرائیڈ ،ان رنرز کو اکٹھا کر رہی ہے ، یہ تنظیم سیکرامینٹو ،کیلیفورنیا میں مقیم ایک ایتھلیٹ رچرڈ ہنٹر نے قائم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے جب اس کا آغاز کیا تو میں کسی کو بھی نہیں جانتا تھا، لہٰذا میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے قیادت کرنی چاہئے۔ میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ میں سیکھنے کے سفر کو مختصر کرنا چاہتا ہوں۔

22 سال کی عمر میں، جب ہنٹر ،یو ایس میرین کور میں خدمات انجام دے رہے تھے ان میں ، ریٹینائٹس پگمنٹوسا کی تشخیص ہوئی، جو ایک جینیاتی بیماری ہے جس کی وجہ سے ریٹنا میں خلیات ٹوٹ جاتے ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب انہوں نے برداشت کی قوت بڑھانے والے کھیلوں میں حصہ لینا شروع کیا ،جن میں دوڑ بھی شامل تھی۔ہنٹر کہتے ہیں اپنی بینائی کے نقصان سے نمٹنے کا یہ ایک طریقہ ہے اور ایک مقصد کے حصول کا ، تاکہ اپنی صحت، دماغی صحت اور مجموعی جسمانی صحت کو بہتر بنایا جاسکے۔

2007 میں، ہنٹر کو اس وقت کامیابی ملی جب کیلیفورنیا انٹرنیشنل میراتھون میں بصارت سے محروم افراد کو بھی شامل کیا گیا اور 2015 میں نابینا اور بصارت سے محروم افراد کے لیے میساچوسٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر، انہوں نے یونائیٹڈ ان سٹرائیڈ کی بنیاد رکھی جو ایک ایسی تنظیم ہے جو نابینا یا کم بینائی والوں کے بصارت رکھنے والے گائیڈز کے ساتھ جوڑے بنواتی ہے۔

SEE ALSO: فیفا ورلڈ کپ کی سیکیورٹی: قطر نے پاکستان کی ہی فورسز کا انتخاب کیوں کیا؟

ہنٹر کہتے ہیں کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ میرے اہداف ان دوسرے لوگوں سے مختلف نہیں ہیں جو اینڈیورنس سپورٹس میں دلچسپی رکھتےہیں۔ میرے لیے سب سے بڑا فرق، سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ کیا میرے پاس کوئی ایسا ہے جو میری مددکو تیار ہو۔ مجھے لوگوں کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ میں باہر کے کام نمٹا سکوں۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ نابینا یا جزوی بینائی والے کھلاڑی ، بصارت رکھنےوالے رنر کے ساتھ جوڑا بنانے میں اکثر بے سکون رہتے ہیں کیونکہ وہ کسی پر بوجھ نہیں بننا چاہتے۔ پیج مئیر پیٹر نے بھی ایسا ہی محسوس کیا جب سولہ سال قبل ان کہ بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی۔وہ کہتی ہیں کہ، ’’جب میری بینائی چلی گئی تو مجھے یقین نہیں تھا کہ میں کھیل کو جاری رکھ سکوں گی اور میں نے محسوس کیا کہ میں کھیلوں سے اور ان طریقوں سے دور ہورہی ہوں جن سے میں ایک فعال شخص کی حیثیت سے لطف اٹھاتی تھی۔‘‘

بصارت رکھنے والی جینی اسکنڈر ،یونائیٹڈ ان سٹرائیڈ کی ایک رضاکار رنر ہیں ،ان کے لیے، یہ کوئی بوجھ نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ بینائی سے محروم افراد سے بہت کچھ سیکھتی ہوں۔ ان کے پاس ایک جذبہ ایک عزم ،ایک سمت اور زندگی کے واضح مقاصد ہیں۔ بے شک ان کے پاس بینائی نہیں ۔ لیکن وہ گھر میں قید ہو کر سارا دن بے کار نہیں رہنا چاہتے۔ دوڑنے کی صلاحیت نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔

SEE ALSO: قطر فٹبال ورلڈکپ سے قبل اجرت میں تاخیر پر مظاہرہ کرنے والے مزدور گرفتار

نابینا یا جزوی بینائی والے رنرز کی شرکت جو 2007، کی کیلیفورنیا میراتھون میں صرف مٹھی بھر تعداد تھی، 2021 میں بڑھ کر 50 تک پہنچ گئی ہے۔

اس دوران ، یونائیٹڈ اِن سٹرائیڈ میں رنرز اور بصارت رکھنے والے گائیڈز کی شمولیت پانچ ہزار سے بڑھ گئی ہے۔