غزہ کی لڑائی، اسرائیل و فلسطینی جنگی جرائم میں ملوث: رپورٹ

فائل

اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن کی اِس رپورٹ میں ’غیر معمولی‘ تباہ کاری اور انسانی تکالیف کا ذکر کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال غزہ کی لڑائی کے دوران، ہو سکتا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی شدت پسند جنگی جرائم میں ملوث رہے ہوں۔

رپورٹ میں، جس کا کافی عرصے سے انتظار تھا، ’غیر معمولی‘ تباہ کاری اور انسانی تکالیف بیان کی گئی ہیں۔

سنہ 2014کے غزہ کے تنازع پر تشکیل دی گئی ’کمیشن آف انکوائری‘ نے کہا ہے کہ اُس نے ’کافی اطلاعات اکٹھی کی ہیں، جس سے اِس بات کی جانب اشارہ ملتا ہے کہ عین ممکن ہے کہ دونوں فریق جنگی جرائم میں ملوث رہے ہوں‘۔

دونوں فریق نے فوری طور پر اس رپورٹ کی سفارشات کو مسترد کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ راکٹ حملوں میں فلسطینی شدت پسندوں نے شہریوں کو ہدف بنایا؛ جب کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی کے شہری علاقوں میں ’غیرموزون تناسب سے‘ طاقت کا استعمال کیا۔۔ جن باتوں کا اقوام متحدہ کے کمیشن نے حوالہ دیا ہے، اور جنھیں ممکنہ جنگی جرائم قرار دیا گیا ہے۔

گذشتہ برس ہونے والے اِس تنازعے میں 2200 سے زائد فلسطینی، اور اسرائیل کے 73 افراد ہلاک ہوئے۔

اس رپورٹ پر اپنے بیان میں وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ، ’اسرائیل جنگی جرائم نہیں کرتا۔ اسرائیل ایک دہشت گرد تنظیم کے خلاف اپنا دفاع کرتا ہے، جو اُس کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور بہت سے جنگی جرائم میں ملوث رہی ہے‘۔


اُنھوں نے کہاکہ ’اسرائیل طاقت کا استعمال جاری رکھے گا اور اُن کے خلاف پُرعزم ہے جو ہمارے شہریوں کو نقصان پہنچانے کے خواہاں ہیں، اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اقدام کیا جائے گا‘۔

حماس کے سینئر اہل کار، غازی حماد نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے ’مظلوم اور قاتل کے درمیان‘ ایک غلط توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’حماس کے راکیٹ اور بھاری دہانے والی گولہ باری کا ہدف اسرائیلی فوجی ٹھکانے تھے، نہ کہ شہری‘۔

اقوام متحدہ کے کمیشن نے اپنی سفارشات جنیوا میں پیش کیں۔

کمیشن نے کہا ہے کہ لڑائی کے دوران شدید طاقت کا مظاہرہ کیا گیا، جس میں 6000سے زائد اسرائیلی فضائی کارروائیاں اور ٹینک اور گولہ باری کے تقریباً 50000 فائر کھولےگئے۔ پچاس روزہ لڑائی کے دوران، فلسطینی مسلح گروپوں نے اسرائیل کے خلاف 4881 راکیٹ اور بھاری دہانے کے 1753 گولے پھینکے۔

رپورٹ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ اسرائیل نے اپنی مبینہ خلاف ورزی کی چھان بین کے لیے اقدام کیے ہیں، جب کہ رپورٹ کے مطابق، فلسطینی حکام کی جانب سے تفتیش افسوسناک حد تک ناکافی ہے‘۔

گذشتہ ہفتے، اسرائیل نے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی افواج نے دانستہ طور پر شہریوں کو ہدف نہیں بنایا؛ جب کہ غزہ کے حماس کے حکمرانوں پر الزام لگایا کہ اُنھوں نے جان بوجھ کر اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنایا، جب کہ وہ اپنے لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا کرتے ہیں۔

حماس کے ترجمان، سمیع ابو زری نے اسرائیلی رپورٹ کو ’فضول‘ قرار دیا ہے۔