گزشتہ سال ایران میں 901 افراد کو پھانسی دی گئی، اقوام متحدہ کا سزائے موت روکنے کا مطالبہ

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے ایران میں پھانسیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موت کی سزائیں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ایران میں 2024 میں پھانسیوں کی تعداد میں اضافے پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
  • ایران میں حالیہ عشروں میں سب سے زیادہ پھانسیاں 2015 میں دی گئی تھیں جن کی تعداد 972 تھی۔
  • موت کی زیادہ تر سزائیں منشیات سے منسلک جرائم پر دی گئیں، لیکن سزا پانے والوں میں حکومت مخالفین اور 2022 میں ملک گیر مظاہروں میں شامل افراد بھی شامل تھے۔
  • اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق ایران میں خواتین کی پھانسیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال یہ تعداد 31 تھی۔
  • اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سزائے موت زندگی کے بنیادی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتی اور کسی بے قصور کو سزا دیے جانے کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ایران میں پھانسی کی سزاؤں میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایران مختلف جرائم میں سزائے موت کے منتظر افراد کی مزید پھانسیوں کو روکے۔

ترک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر ایران میں موت کی سزا پانے والوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ دیکھ رہے ہیں، جو انتہائی پریشان کن ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایران پھانسیوں کی اس بڑھتی ہوئی لہر کو روک دے۔

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے دفتر کے مطابق

2024 میں مبینہ طور پر کم از کم 901 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں سے 40 افراد کی سزاؤں پر دسمبر کے ایک ہفتے کے دوران عمل درآمد کیا گیا۔

بیان میں ایران میں سزائے موت کے ریکارڈ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حالیہ عشروں میں موت کی سب سے زیادہ سزائیں 2015 میں دی گئیں تھیں اور اس سال یہ تعداد 972 تھی۔ بعد کے برسوں میں اس تعداد میں کمی آئی، لیکن 2022 سے اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

SEE ALSO:  ایران میں ایک ہی دن میں 29 پھانسیاں دے دی گئیں: حقوق گروپس

ہائی کمشنر کی ترجمان لز تھروسل نے جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ 2023 میں کم ازکم 853 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔ اور 2024 میں یہ تعداد 901 تک پہنچ گئی جو خطرناک طور پر حیران کن حد تک زیادہ ہے۔

انسانی حقوق کے دفتر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال پھانسی کی سزائیں زیادہ تر منشیات سے منسلک جرائم پر دی گئی تھیں۔ لیکن ایسے لوگوں کو بھی سولی پر چڑھایا گیا جن کا تعلق حکومت مخالفین اور 2022 میں ہونے والے بڑے پیمانے کے مظاہروں سے تھا۔

یہ ملک گیر مظاہرے 16 ستمبر 2022 میں ایک 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف شروع ہوئے تھے۔ مہسا کو ایران کی اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر حجاب نہ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

SEE ALSO: ایران میں گزشتہ برس 800 سے زیادہ افراد کو پھانسی دی گئی،حقوق گروپ

ایران کے بارے میں انٹرنیشنل فیکٹ فائنڈنگ مشن نے مارچ 2024 کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کی جانے والی اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ مستند اعداد و شمار کے مطابق کئی مہینوں تک جاری رہنے والے ان مظاہروں میں 551 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 49 خواتین اور 68 بچے بھی شامل تھے۔

یہ مظاہرے ایران کے 31 میں سے 26 صوبوں میں جاری رہے تھے۔

ترجمان تھروسل نے بتایا کہ گزشتہ سال خواتین کی پھانسیوں میں بھی اضافہ ہوا اور یہ تعداد کم از کم 31 تھی جو پچھلے 15 برسوں کے دوران سب سے بڑی تعداد ہے۔

SEE ALSO: اقوام متحدہ کو ایران میں بڑی تعداد میں پھانسیوں پر تشویش

ترجمان کے مطابق سزا پانے والی زیادہ تر خواتین کو اپنے شوہروں کو قتل کرنے کا مجرم ٹہرایا گیا تھا۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ طے کرنا بہت مشکل ہے کہ انتہائی نوعیت کی یہ سزائیں کتنی آزادانہ اور منصفانہ تھیں جس پر ہمیں تشویش ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے کے ہائی کمشنر نے کہا کہ ہم کسی بھی طرح کے حالات سے منسلک سزائے موت کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ یہ سزا زندگی کے بنیادی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتی اور بے گناہ لوگوں سے زندگی چھیننے کے ناقابل قبول خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔

(اس رپورٹ کی کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)