دراڑیں پڑنے کے باوجود الشباب اب بھی خطرے کا باعث: اقوام متحدہ

فائل

صومالیہ سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہل کار نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ابھی تک الشباب گروپ سنگین خطرہ بنا ہوا ہے، حالانہ یہ دہشت گرد گروپ زوال پذیر ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ صومالیہ میں افریقی یونین کی فوج کی تعیناتی ضروری ہے، تاکہ اُسے مکمل شکست دی جاسکے۔

اقوام متحدہ کے ایلچی، مائیکل کیٹنگ نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ ’’الشباب اب بھی ایک زوردار خطرہ ہے، حالانکہ یا پھر شاید، یوں کئیے کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور فضائی حملوں کے نتیجے میں اس میں دراڑیں پڑ چکی ہیں‘‘۔

دارالحکومت موغادیشو میں 14 اکتوبر کو ٹرک میں نصب تباہ کُن حملے کے نتیجے میں 500 سے زائد سولین ہلاک ہوئے اور القاعدہ سے منسلک گروپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کی صلاحیت کا غماز ہے، حالانکہ اُن کے خلاف ایک فوجی کارروائی جاری ہے۔

کیٹنگ نے کہا کہ گروپ کو شکست دینے کے لیے فوجی اور سیاسی حکمت عملی اختیار کی جانی چاہیئے، جب کہ دہشت گرد جن حرکات میں ملوث ہوتے ہیں اُنھیں دیکھا جانا ضروری ہے، جیسا کہ بدعنوانی اور نوجوانوں کے لیے روزگار اور تعلیم کے مواقع کا فقدان۔

’اے ایم آئی ایس او ایم‘ کے نام سے جانی جانے والی، 22000 سے زائد فوج پر مشتمل ’افریقی یونین فورس‘ کو اقوام متحدہ کی حمایت سے منظم کرکے تعینات کیا گیا ہے، جسے یورپی یونین سے اضافی فنڈ موصول ہوتے ہیں۔

کیٹنگ کے الفاظ میں ’’اِس لیے، ’یو ایم آئی ایس او ایم‘ کی موجودگی لازم ہے‘‘۔

بقول اہل کار ’’اے ایم آئی ایس او ایم کی فواج کا قبل از وقت انخلا الشباب کو فائدہ پہنچائے گا، جب کہ حاصل کردہ برتری کو نقصان پہنچے گا، جس نے گذشتہ عشرے کے دوران بہت سارا انسانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے‘‘۔

تاہم، کیٹنگ نے یہ بات تسلیم کی کہ فوج کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہوگی کہ وہ غیر معینہ مدت تک تعینات رہے۔ اُنھوں نے کہا کہ صومالیہ کی سلامتی کو یقینی بنانے والوں کے لیے ضروری ہوگا کہ یہ ذمے داری مرحلہ وار طور پر منتقل کی جائے۔

اقوام متحدہ میں صومالیہ کے ایلچی، ابوبکر دہر عثمان نے سلامتی کونسل کے ارکان سے مطالبہ کیا کہ دو دہائیوں سے ملک میں اسلحے کی فراہمی پر عائد پابندی کو نرم کیا جائے۔