رسائی کے لنکس

صومالیہ: پانچ افراد پر 500 سے زیادہ ہلاکتوں کا الزام


موغادیشو میں اکتوبر 2017 کےخودکش حملے کے بعد ایک صومالی فوجی ایک زخمی کی مدد کر رہا ہے۔ اکتوبر 2017
موغادیشو میں اکتوبر 2017 کےخودکش حملے کے بعد ایک صومالی فوجی ایک زخمی کی مدد کر رہا ہے۔ اکتوبر 2017

صومالیہ کے پراسیکیوٹرز نے موغادیشو میں 14 اکتوبر کے ٹرک بم حملے میں، جس میں 512 افراد ہلاک ہو گئے تھے، پانچ افراد کو نامزد کیا ہے۔

اس ٹرک بم حملے کو افریقہ میں دہشت گردی کی تاریخ کا سب سے مہلک ترین حملہ قرار دیا گیا ہے۔

جن پانچ افراد کو اس حملے کا ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے، ان میں چار حکومت کی تحويل میں ہیں جب کہ پانچواں نامزد ملزم ابھی تک مفرور ہے۔

چار ملزموں کو پیر کے روز موغادیشو کی ایک فوجی عدالت میں پیش کیا گیا۔

جن افراد پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے، ان میں سے ایک حسن عدن ایساک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک گاڑی چلا رہا تھا جسے مبینہ طور پر دوسرے خودکش حملے میں استعمال ہونا تھا۔

فوجی عدالت کے سربراہ کرنل حسن علی نور نے ایساک پر الزام لگایا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپ الشباب کے لیے کام کرتا تھا اور وہ خودکش حملوں میں معاونت اور دھماکہ خیز مواد فراہم کرتا تھا۔

صومالی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ اکتوبر کے خودکش حملے میں الشباب کا ہاتھ تھا، لیکن اس انتہاپسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ۔

الشباب گذشتہ ایک عشرے کے دوران موغا دیشو میں متعدد خودکش حملے کر چکا ہے جن میں سے کئی حملوں کے لیے بارود سے بھری ہوئی گاڑیاں اور بعض حملوں میں بارودی جیکٹوں میں ملبوس پیدل خودکش استعمال ہوئے تھے۔ ان حملوں کا نشانہ زیادہ تر ہوٹل، ریستوران اور عوامی مقامات بنے، جس سے جانی نقصان زیادہ ہوا۔

XS
SM
MD
LG