رسائی کے لنکس

صومالیہ: الشباب کے ٹھکانوں کے خلاف امریکی فضائی کارروائی


افریقی کمان نے رات دیر گئے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ دہشت گرد گروپ کے خلاف کی گئی دو فضائی کارروائیوں میں ’’متعدد دہشت گرد‘‘ ہلاک ہوئے ہیں

امریکی فوج کی افریقی کمان (افریکوم) نے رات دیر گئے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ دہشت گرد گروپ کے خلاف کی گئی دو فضائی کارروائیوں میں ’’متعدد دہشت گرد‘‘ ہلاک ہوئے ہیں۔

افریکوم نے بتایا ہے کہ ’’اس وقت ہم نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں‘‘۔

اِس سے قبل، دفاعی حکام نے جمعے کے روز ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ شمالی صومالیہ میں داعش کے ٹھکانوں پر امریکی فضائی کارروائی کی گئی۔

ایک امریکی دفاعی اہل کار نے بتایا کہ حملے میں کم از کم ایک شدت پسند ہلاک ہوا، جب کہ حملے کے اہداف کے بارے میں تفصیل نہیں دی گئی۔

قندالہ نامی قصبے کے چیرمین، جامع محمد قریشی نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ بوقہ کے گاؤں میں داعش کے شدت پسندوں کے ایک اڈے کو متعدد بار میزائل سے نشانہ بنایا گیا، جو نیم خودمختار پنٹلینڈ کے خطے میں 60 کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے۔

قریشی نے بتایا کہ ’’سرزمین سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، اس پہاڑی علاقے میں قائم شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر چھ میزائل لگے۔ مقامی مکینوں اور چرواہے خوفزدہ ہوئے اور علاقے سے دور بھاگ نکلے‘‘۔

اُنھوں نے بتایا کہ حملے سے قبل، مکینوں نے لڑاکا طیاروں کی پروازوں سے متعلق اطلاع دی تھی۔

چونکہ یہ علاقہ دور افتادہ ہے، اس لیے فوری طور پر فضائی کارروائی کی تفصیل واضح نہیں ہو پائیں، جس کے لیے مقامی باسیوں نے کہا ہے کہ وہاں صرف شدت پسند ہی جا سکتے ہیں۔ تاہم، مقامی اہل کاروں اور مکینوں نے اس شبہے کا اظہار کیا ہے کہ شاید گروپ کے چوٹی کے سرغنوں کو نشانہ بنایا گیا ہوگا۔

شمال مشرقی صومالیہ میں داعش کے حامی دھڑے کی سربراہی شیخ عبدالقادر مومن کرتے ہیں، جو الشباب کے سابق عالم ہیں، جنھوں نے 2015ء میں داعش کے لیڈر ابو بکر البغدادی سے وفاداری کا عہد کیا تھا۔ سال 2016میں امریکی محکمہٴ خارجہ نے مومن کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔

اکتوبر 2015ء میں جب سے داعش کا یہ دھڑا نمودار ہوا ہے، شدت پسندوں نے پنٹلینڈ میں ہونے والے کم از کم چار مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

XS
SM
MD
LG