یوکرین 30 دن کی جنگ بندی کے لیے تیار, ٹرمپ انتظامیہ نےکیف پر فوجی امداد اور انٹیلی جنس تبادلے کی معطلی ختم کردی

  • ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد اور انٹیلی جنس کے تبادلے کی حالیہ معطلی ختم کر دی ہے
  • یوکرین نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ 30 دن کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
  • یوکرین میں جنگ بندی کے لیے امریکی حکام اور یوکرینی عہدیداران کی سعودی عرب میں ملاقات ہوئی ہے۔
  • ریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ اب روس کو جنگ بندی کی پیشکش کرے گا۔
  • یوکرینی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ آندرے سبیہا کر رہے ہیں۔

ویب ڈیسک — ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد اور انٹیلی جنس کے تبادلے کی حالیہ معطلی ختم کر دی ہے اور یوکرین نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ 30 دن کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ یہ بات امریکہ اور یوکرین کے اعلی عہدیداروں نے منگل کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات کے بعد بتائی ہے۔

انتظامیہ نے ایک ہفتہ قبل یوکرین کے صدر زیلنسکی کے خلاف یہ اقدامات کیے تھے تاکہ وہ روسی کے خلاف جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں شریک ہوں۔

امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ اب روس کو جنگ بندی کی پیشکش کرے گا۔

’ ہم ان کو بتائیں گےکہ اب یہ چیز مذاکرات کی میز پر آ چکی ہے۔ یوکرین گولیاں چلانا بند کرنے اور بات چیت کرنےے لیے تیار ہے۔ اور اب اس بات کا انحصار ان (روس) پر ہے کہ وہ ہاں کہتے ہیں یا نہیں‘ روبیو نے کہا۔

سابق پیش رفت

یوکرین نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے سعودی عرب میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات تعمیری رہے ہیں جن میں روس کے ساتھ جزوی جنگ بندی کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا ہے۔

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان منگل کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔

امریکی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کر رہے ہیں جب کہ قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی اُن کے بات چیت میں شریک ہوئے ہیں۔ یوکرینی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ آندرے سبیہا کر رہے ہیں۔

ملاقات سے قبل یہ رپورٹس سامنے آ گئی تھیں کہ یوکرین کا وفد روس سے گزشتہ تین سال سے جاری لڑائی روکنے کے لیے محدود پیمانے پر جنگ بندی کی تجویز دے گا۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یوکرین کے دو اعلیٰ حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ یوکرینی وفد کی جانب سے امریکی حکام کو ابتدائی طور پر جنگ بندی کی تجویز دی جائے گی جس میں بحیرۂ اسود اور دور تک مار کرنے والے میزائل حملے روکنے کا معاملہ شامل ہو گا جب کہ قیدیوں کے تبادلے کی تجویز بھی دی جائے گی۔

حکام نے مزید بتایا کہ یوکرینی وفد بات چیت کے دوران یوکرین کی معدنیات تک امریکہ کی رسائی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔

جدہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے منگل کو مذاکرات میں یوکرین پر تین برس قبل حملہ کرنے والا ملک روس شریک نہیں تھا۔

یوکرین کو امید ہے کہ فضائی اور سمندری جزوی جنگ بندی کی پیشکش امریکہ کو کیف کے لیے امداد بحال کرنے پر قائل کر لے گی۔

کیف 28 فروری کو اوول آفس میں ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ ولودیمیر زیلنسکی کی تلخی سے ہونے والے نقصان کے ازالے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکہ نے یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ میں فوجی مدد اور انٹیلی جینس معاونت فراہم کی ہے تاہم اب واشنگٹن جنگ بندی کا خواہاں ہے۔

علاوہ ازیں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے ساتھ معدنیات کی رسائی کے معاہدے کو اہم قرار دیتے ہیں اور اس پر جلد از جلد اتفاق رائے کی خواہش ظاہر کرتے رہے ہیں۔

یوکرین کے روسی علاقوں پر ڈرون حملے

سعودی عرب میں منگل کو یوکرین میں جنگ بندی کے حوالے سے بات چیت کے آغاز سے چند گھنٹے قبل یوکرین نے روسی دارالحکومت ماسکو پر تین سالہ جنگ میں اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا تھا۔

ماسکو پر ہونے والے حملے کے حوالے سے یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ روس پر بڑے ڈرون حملے میں دارالحکومت ماسکو سمیت دیگر علاقوں پر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس حملے کا مقصد روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو فضائی اور سمندری جنگ بندی کے لیے راضی کرنا تھا۔

روس کی فوج نے کہا کہ اس نے ملک بھر میں 337 ڈرونز سے ہونے والے حملے کا دفاع کیا ہے اس حملے میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

جدہ میں امریکہ اور یوکرین کے اعلیٰ عہدیداروں میں مذاکرات کے آغاز سے قبل ولودیمیر زیلنسکی نے پیر کو سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔

SEE ALSO: یوکرینی وفد سے ملاقات کے لیے روبیو کی جدہ آمد،  ٹرمپ مثبت نتائج کے لیے پر امید


امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو پیر کو سعودی عرب پہنچے تھے۔ لیکن امریکی وزیرِ خارجہ اور یوکرین کے صدر کے درمیان ملاقات نہیں ہوئی۔ مارکو روبیو نے بھی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے علیحدہ ملاقات کی تھی۔

سعودی عرب پہنچنے سے قبل طیارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ روبیو نے کہا تھا کہ وہ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز یوکرین کے جوابات کا جائزہ لیں گے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔