متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اُسے اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے پر سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
متحدہ عرب امارات کی سائبر سیکیورٹی کے سربراہ محمد حماد الکویتی نے اتوار کو دبئی میں ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ مخالفین کی جانب سے اُس وقت متحدہ عرب امارات کو سائبر حملوں کا سامنا رہا جب اُن کا ملک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے جا رہا تھا۔
اُن کے بقول یہ حملے متحدہ عرب امارات کے مخالفین کی جانب سے کیے گئے تاہم انہوں نے کسی ملک یا شخص کا نام نہیں لیا۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 15 ستمبر کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت دونوں ملکوں نے تجارت، سیاحت، ثقافت اور معیشت سمیت دیگر شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اماراتی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے اقدام پر ایران، ترکی، فلسطین اور کئی اسلامی ممالک نے تنقید کی تھی، تاہم مصر اور اردن نے امارات کے اس اقدام کی حمایت کی تھی۔
SEE ALSO: عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ویزہ فری آمد و رفت سمیت اہم سمجھوتوں پر دستخطاتوار کو کانفرنس کے دوران حماد الکویتی کا کہنا تھا کہ سائبر اٹیکرز نے متحدہ عرب امارات کے معاشی شعبے کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا۔ تاہم انہوں نے اس کی کوئی وضاحت نہیں کی۔
سائبر سیکیورٹی کے سربراہ نے اس کی بھی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی کہ آیا کوئی سائبر حملہ کامیاب ہوا یا نہیں اور اِن حملوں کے پسِ پردہ کون سے عناصر تھے۔
حماد الکویتی کے بقول کرونا وائرس کے آغاز سے ہی متحدہ عرب امارات پر سائبر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا تھا جن میں سے بیشتر حملے ایران نژاد حملہ آوروں نے کیے۔
واضح رہے کہ ایران بھی کہہ چکا ہے کہ وہ بھی سائبر حملوں سے متاثر ہوا ہے۔