شیخ محمد بن راشد المکتوم نے، جو ایک طلائی عبا میں ملبوس تھے، دو گھنٹے تک 1700ریاستی ملازمین سے خطاب کیا، جس دوران اُنھوں نے وزراٴ کو کئی بار کچھ خصوصی سوالات کے جوابات دینے کے لیے اسٹیج پر طلب کیا
واشنگٹن —
متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم نے پیر کے روز سینکڑوں ریاستی عہدے داروں سے کہا کہ ملک کے شہریوں کو روزگار فراہم کرنا اُن کی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
اُنھوں نے یہ بات امارات کی معاشی پالیسیوں کے عنوان پر ایک مباحثے سے خطاب میں کہی۔
خبر رساں ادارے، رائٹرز نے ابو ظھبی سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اِس غیرمعمولی تقریب کے انعقاد کی ضرورت اِس لیے پیش آئی، تاکہ متحدہ عرب امارات اور خلیج کی دیگر تیل سے مالامال ریاستیں اپنے اپنے شہریوں کے روزگار کی فراہمی کو فروغ دیں، اِس سلسلے میں کسی سیاسی بے چینی کا مداوا کیا جائے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے کسی امکانی رجحان کا مقابلہ کیا جائے۔
شیخ محمد بن راشد المکتوم نے، جو طلائی عبا میں ملبوس تھے، دو گھنٹے تک 1700 ریاستی ملازمین سے خطاب کیا، جس کےدوران اُنھوں نے وزراٴ کو کئی بار کچھ خصوصی سوالات کے جواب دینے کے لیے اسٹیج پر طلب کیا۔
ایک ویب سائٹ کے ذریعے عام آدمی بھی وزیر اعظم سے سوالات کر سکتا تھا۔
شیخ محمد جو کہ دبئی کے حکمراں بھی ہیں، اُنھوں نے کہا کہ ملازمتوں کا معاملہ ساری قیادت کا اولین فریضہ ہے اور حکومت اِس سلسلے میں پیش رفت حاصل کر رہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس سلسلے میں اُنھیں کئی قسم کے چیلنجز درپیش ہیں، لیکن یہ ترجیحات اہمیت کی حامل ہی رہیں گی۔
شیخ محمد نے کہا کہ اُن کی حکومت ایک منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، جِس کا مقصد متحدہ عرب امارات کے 120000 کے شہریوں کو روزگار فراہم کرنا ہے، تاہم اُنھوں نے اِس سے متعلق تفاصیل بیان نہیں کیں۔
اُنھوں نے نجی شعبے پر بھی زور دیا کہ وہ عرب امارات کے مزید شہریوں کو روزگار دیں، لیکن اُنھوں نے کسی قسم کی نئی ترغیبات کی نشاندہی نہیں دی۔
متحدہ عرب امارات کی مجموعی آبادی 83 لاکھ ہے جِس میں سے فقط 11فی صد مقامی شہری ہیں، جب کہ زیادہ تر تعدادغیر ملکی کارکنوں پر مشتمل ہے۔ سرکاری طور پر مقامی آبادی کی بے روزگاری کی شرح 14 فی صد بتائی جاتی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات امارات کی معاشی پالیسیوں کے عنوان پر ایک مباحثے سے خطاب میں کہی۔
خبر رساں ادارے، رائٹرز نے ابو ظھبی سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اِس غیرمعمولی تقریب کے انعقاد کی ضرورت اِس لیے پیش آئی، تاکہ متحدہ عرب امارات اور خلیج کی دیگر تیل سے مالامال ریاستیں اپنے اپنے شہریوں کے روزگار کی فراہمی کو فروغ دیں، اِس سلسلے میں کسی سیاسی بے چینی کا مداوا کیا جائے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے کسی امکانی رجحان کا مقابلہ کیا جائے۔
شیخ محمد بن راشد المکتوم نے، جو طلائی عبا میں ملبوس تھے، دو گھنٹے تک 1700 ریاستی ملازمین سے خطاب کیا، جس کےدوران اُنھوں نے وزراٴ کو کئی بار کچھ خصوصی سوالات کے جواب دینے کے لیے اسٹیج پر طلب کیا۔
ایک ویب سائٹ کے ذریعے عام آدمی بھی وزیر اعظم سے سوالات کر سکتا تھا۔
شیخ محمد جو کہ دبئی کے حکمراں بھی ہیں، اُنھوں نے کہا کہ ملازمتوں کا معاملہ ساری قیادت کا اولین فریضہ ہے اور حکومت اِس سلسلے میں پیش رفت حاصل کر رہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس سلسلے میں اُنھیں کئی قسم کے چیلنجز درپیش ہیں، لیکن یہ ترجیحات اہمیت کی حامل ہی رہیں گی۔
شیخ محمد نے کہا کہ اُن کی حکومت ایک منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، جِس کا مقصد متحدہ عرب امارات کے 120000 کے شہریوں کو روزگار فراہم کرنا ہے، تاہم اُنھوں نے اِس سے متعلق تفاصیل بیان نہیں کیں۔
اُنھوں نے نجی شعبے پر بھی زور دیا کہ وہ عرب امارات کے مزید شہریوں کو روزگار دیں، لیکن اُنھوں نے کسی قسم کی نئی ترغیبات کی نشاندہی نہیں دی۔
متحدہ عرب امارات کی مجموعی آبادی 83 لاکھ ہے جِس میں سے فقط 11فی صد مقامی شہری ہیں، جب کہ زیادہ تر تعدادغیر ملکی کارکنوں پر مشتمل ہے۔ سرکاری طور پر مقامی آبادی کی بے روزگاری کی شرح 14 فی صد بتائی جاتی ہے۔