ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ادارے نے فوری طور پر اِن پاس ورڈز کو ’ریسیٹ‘ کردیا اور یہ کہ متاثر ہونے والے صارفین کو انفرادی طور پر مطلع کیا جارہا ہے
واشنگٹن —
سوشل میڈیا میں ایک اونچے مقام کے مالک، ’ٹوئٹر‘ کا کہنا ہے کہ اِسی ہفتے کمال مہارت کے ایک سائبر حملے میں اُسے ہیک کیا گیا، جِس کے باعث ٹوئٹر استعال کرنے والے ڈھائی لاکھ افراد کے پاس ورڈ اور دیگر معلومات سے پردہ اٹھ گیا۔
کمپنی نےجمعے کے روز شائع ہونے والے ایک بلاگ میں بتایا ہے کہ صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کی گئی اِن غیر قانونی حرفتوں کا پتا لگایا گیا ہے۔
سائٹ اطلاعات سے وابستہ سکیورٹی کے ڈائریکٹر، باب لارڈ نے کہا ہے کہ ٹوئٹر کے ملازمین نے ایسے ایک براہ راست سائبر حملے کا بروقت پتا لگا لیا، اور اُسےلمحوں کے اندر اندر ناکارہ بنا دیا گیا۔
ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ادارے نے فوری طور پر اِن پاس ورڈز کو ’ریسیٹ‘ کردیا اور یہ کہ متاثر ہونے والے صارفین کو انفرادی طور پر مطلع کیا جارہا ہے۔
’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’وال اسٹریٹ جرنل‘ اخبارات نےبتایا تھا کہ اُن پر پچھلے ہفتےہونے والے سائبر حملوں میں چینی ہیکر ملوث تھے۔
تاہم، ٹوئٹر نے ایسی کوئی اطلاع جاری نہیں کی آیا ہیکنگ کے یہ حملے کس کی کارستانی تھے۔ لیکن، اپنے بلاگ میں لارڈ نے بتایا کہ یہ حملہ کسی اناڑی کا کام نہیں تھا اور یہ کہ ٹوئٹر کے خیال میں یہ کسی فرد واحد کی کارروائی بھی نہیں تھی۔ اُنھوں نے حملہ آوروں کو انتہائی ماہر قرار د یا۔
کمپنی نے کہا کہ وہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے وفاقی قانون اداروں کے ساتھ مل کر حملہ آوروں کا کھوج لگانے کا کام کر رہی ہے، تاکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی معلومات محفوظ بنائی جا سکے۔
کمپنی نےجمعے کے روز شائع ہونے والے ایک بلاگ میں بتایا ہے کہ صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کی گئی اِن غیر قانونی حرفتوں کا پتا لگایا گیا ہے۔
سائٹ اطلاعات سے وابستہ سکیورٹی کے ڈائریکٹر، باب لارڈ نے کہا ہے کہ ٹوئٹر کے ملازمین نے ایسے ایک براہ راست سائبر حملے کا بروقت پتا لگا لیا، اور اُسےلمحوں کے اندر اندر ناکارہ بنا دیا گیا۔
ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ادارے نے فوری طور پر اِن پاس ورڈز کو ’ریسیٹ‘ کردیا اور یہ کہ متاثر ہونے والے صارفین کو انفرادی طور پر مطلع کیا جارہا ہے۔
’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’وال اسٹریٹ جرنل‘ اخبارات نےبتایا تھا کہ اُن پر پچھلے ہفتےہونے والے سائبر حملوں میں چینی ہیکر ملوث تھے۔
تاہم، ٹوئٹر نے ایسی کوئی اطلاع جاری نہیں کی آیا ہیکنگ کے یہ حملے کس کی کارستانی تھے۔ لیکن، اپنے بلاگ میں لارڈ نے بتایا کہ یہ حملہ کسی اناڑی کا کام نہیں تھا اور یہ کہ ٹوئٹر کے خیال میں یہ کسی فرد واحد کی کارروائی بھی نہیں تھی۔ اُنھوں نے حملہ آوروں کو انتہائی ماہر قرار د یا۔
کمپنی نے کہا کہ وہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے وفاقی قانون اداروں کے ساتھ مل کر حملہ آوروں کا کھوج لگانے کا کام کر رہی ہے، تاکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی معلومات محفوظ بنائی جا سکے۔