اسرائیل نے ترکی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گزشتہ مئی میں ترکی کی کشتی پر حملے اور نو افراد کی ہلاکت کے لئے معافی نہیں مانگے گا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایوگدور لائبرمین نے اتوار کو یروشلم میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کو اسرائیل کو دہشت گردوں کا حمایتی قرار دینے پر اسرائیل سے معافی مانگنی چاہیے۔
اسرائیلی کمانڈوز نے مئی میں غزہ کے لئے امدادی سامان لے جانے والے بحری بیڑے میں شریک ترکی کی ایک کشتی ماوی ماروارا پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں آٹھ ترک شہری اور ایک امریکی ہلاک ہو گئے تھے۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ ترکی نے غزہ پر پابندی کو توڑا اور اس کے کمانڈوز نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی۔
ماوی ماروارا نامی کشتی اتوار کو استنبول میں لنگر انداز ہوئی۔ پچھلے سات ماہ کے دوران ایک ترک بندرگاہ پر کشتی کے کئ حصوں کو مرمت کیا گیا ہے۔ استنبول پہنچنے پر ہزاروں لوگ کشتی کا استقبال کیا۔
ہفتے کو ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کشتی پر حملے کے لئے ترکی سے معافی مانگے اور ہرجانہ ادا کرے تا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہو سکیں۔
حملے کے بعد ترکی نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر لئے تھے۔ دونوں ممالک نے تعلقات کی بہتری کے لئے اس ماہ کے شروع میں جنیوا میں مذاکرت کئے تھے مگر وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے تھے۔