ترکی کے جنوبی علاقوں کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے متعلق حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بیک وقت کئی مقامات پر لگنے والی آگ میں آتش گیر مادہ استعمال ہونے کا خدشہ ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
ترکی میں بحیرہٴ روم کے ساتھ ساحلی علاقوں اور جنوبی خطے ایجیئن میں بدھ کو لگنے والی آگ سے اب تک چار افراد ہلاک جب کہ 122 زخمی ہوئے ہیں۔
زراعت اور جنگلات کے وزیر بیکر پک دیمیرلی کے مطابق صوبہ انطالیہ کے علاقے مانوگیٹ میں شدید گرمی اور تیز ہواؤں کے دوران آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔ البتہ بعد ازاں ضلع آقسیکی میں بھی کئی مقامات پر آتش زدگی ہوئی جس پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کوششیں شروع کر دی گئی تھیں۔
فائر فائٹرز ابھی مذکورہ علاقوں میں آگ بجھانے کے کاموں میں مصروف تھے کہ جمعرات کو مزید 17 دیگر مقامات پر آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
سیاحتی علاقے مرماریس میں ہوٹل اور ریزورٹ سیاحوں سے خالی کرا لیے گئے ہیں۔
مرماریس کے میئر محمد اوکٹے کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے واقعات میں تخریب کاری کے شبہے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ساحل کے ساتھ مختلف ریزورٹس کے حوالے سے مشہور مانوگیٹ میں اموات ہوئی ہیں جب کہ جھلس جانے والے افراد کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
Antalya Manavgat%27ta yerleşim yerlerine kadar sıçrayan orman yangınını büyük endişeyle takip ediyorum. Yangının can ve mal kaybı olmadan en kısa sürede söndürülmesi tek dileğimiz. Geçmiş olsun #Manavgat. pic.twitter.com/lR6MZma6mF
— Mehmet Oktay (@oktaymehmet48) July 28, 2021
ترکی کے نشریاتی ادارے 'ٹی آر ٹی' کے مطابق جس علاقے میں آگ لگی وہاں کا درجہ حرارت 40 ڈگری کے قریب تھا جب کہ 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی تھی۔
حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں کے قریب واقع لگ بھگ 20 دیہات کے مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان کے سیاسی کمیونی کیشن کے ترجمان فہرطین التان کا کہنا تھا کہ ایک جامع تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تاکہ آگ لگنے کی وجوہات کا تعین ہو سکے۔
Yangınların ortaya çıkış sebebi üzerine kapsamlı soruşturmalar da başlatılmıştır. Sorumlular en kısa zamanda doğamıza ve ormanımıza karşı giriştikleri bu saldırının hesabını verecektir. Dualarımız yangınlarla mücadele eden ormanın kahramanları ile. Hepimize geçmiş olsun.
— Fahrettin Altun (@fahrettinaltun) July 29, 2021
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگلات میں اس آتش زدگی اور ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
حکام کے مطابق جنگلات میں لگ بھگ 60 مقامات پر آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔ جن میں سے بیشتر پر قابو پا لیا گیا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ آگ بجھانے کے لیے تین ہوائی جہاز اور 38 ہیلی کاپٹرز استعمال کیے گئے۔ جب کہ چار ہزار کے قریب اہلکاروں کو آتش زدگی پر قابو پانے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
ترکی کے آتش زدگی سے متاثر ہونے والے علاقوں میں گرمیوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ البتہ ماضی میں بعض اوقات حکام ان آگ لگنے کے واقعات میں کرد عسکریت پسندوں کے ملوث ہونے کا بھی الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
’ٹی آر ٹی‘ کے مطابق حالیہ دنوں میں جنوبی علاقوں مرسین، عثمانیہ، آدانا، انطالیہ اور قہرمان مرعش میں آتش زدگی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
واضح کہ جنگلات میں لگنے والی آگ سے جو علاقے متاثر ہوئے ہیں یہ سیاحت کے لیے مشہور ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق روس اور مشرقی یورپ سے آنے والے سیاح ساحلی علاقوں میں واقع ہوٹلوں اور ریزورٹس کا رخ کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیوز اور تصاویر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب ترکی سمیت کئی ملکوں میں آگ سے متعلق ٹرینڈز سوشل میڈیا پر سرِ فہرست رہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا صارفین نے اس حوالے سے آرا کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کی حکمران جماعت تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ ترکی میں رواں ہفتے 60 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے ترک عوام سے اظہارِ ہمدردی بھی کیا۔
Praying for Turkey as hearing that more than 60 wildfires have erupted across 17 provinces on Turkey%27s Aegean & Mediterranean coasts this week. Our condolences to families of the deceased & prayers for full recovery of the injured.@Mustafa_MFA @AliSahin501#PrayForTurkey
— Faisal Javed Khan (@FaisalJavedKhan) July 30, 2021
پاکستان کی حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے آگ پر جلد قابو پانے کی امید کا بھی اظہار کیا۔
ترکی میں لگنے والی آگ شدت اختیار کر گئی۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دعا ہے کہ آگ پر جلد قابو پایا جا سکے #PrayForTurkey pic.twitter.com/bW25pmXPig
— Hina Parvez Butt (@hinaparvezbutt) July 30, 2021
صحافی سبینا صدیقی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سڑک کے دونوں اطراف آگ لگی ہوئی ہے۔ جب کہ ہوا کے ساتھ انگارے اڑ رہے ہیں۔
Fires across 47 cities in #Turkeyhttps://t.co/YU08p4S1RN pic.twitter.com/lds0iT5W7J
— Sabena Siddiqi (@sabena_siddiqi) July 30, 2021
سید سہیل گیلانی نامی صارف نے کہا کہ ترکی کے جنگلات شدید آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ انسانی اور جنگلی حیات کو خطرات لا حق ہیں۔
دنیا کا ترقی یافتہ ترین اسلامی ملک ترکی اس وقت شدید آگ کی لپیٹ میں ھے, ترکی کے 17 صوبوں کے جنگلات شدید آگ کی لپیٹ میں ہیں انسانی اور جنگلی حیات کو شدید خطرات لا حق ہیں, اتنے بڑے پیمانے اور زیادہ مقامات پر لگی آگ بظاہر سازش معلوم ہوتی ھے اور قابو پانا بھی pic.twitter.com/1yGRkE3u65
— Syed Sohail Gillani (@Gillani100) July 30, 2021
محمد ابراہیم قاضی نامی صارف نے کہا کہ ترکی میں کئی مقامات پر آگ لگی جن میں سے بیشتر پر قابو پا لیا گیا ہے۔
ترکی کے جنوبی صوبوں مرسین، عثمانیہ، ادانہ، انطالیہ اور قہرمان راس میں 41 مقامات پر جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی۔ 31 مقامات میں آگ پر قابو پالیا گیا ہے جبکہ 10 مقامات پر ترک حکام کی کوشش جاری ہے۔ #Turkey https://t.co/vCuUZ5264Y
— Muhammad Ibrahim Qazi (@miqazi) July 30, 2021
ایک صارف سیدہ مسلمہ کا کہنا تھا کہ ترکی میں دو دن سے آگ لگی ہوئی ہے۔ حیران کن طور پر آسٹریلیا اور امریکہ کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ کرنے والا بین الاقوامی میڈیا اس پر خاموش ہے۔
ترکی میں 2 دن سے آگ بھڑک رہی ہے۔ تقریبا" 60 سے زائد جنگلات اور کئی آبادیاں آگ کی زد میں آگئی۔ جنگلی حیات اور کھیت کھلیان شدید متاثر!!حیران کن طور پر آسٹریلیا اور امریکہ کی وائلڈ فائرز پر لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ کرنے والا انٹرنیشل میڈیا خاموش 🤔#PrayForTurkey#TürkiyeYanıyor pic.twitter.com/qUdrRycwxo
— Syeda المسلمہ (@SyedaZ_) July 30, 2021
طلعت سلام نامی صارف نے بھی پاکستان سے ترکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
Sending prayers from Pakistan.🇵🇰#PrayForTurkeypic.twitter.com/nIobOqHGX8
— Talat K Salam (@alwaystalat) July 30, 2021
دوسری جانب ترکی میں لوگ اس 25 سالہ نوجوان کی تصاویر بھی شیئر کر رہے ہیں جو کہ آگ بجھانے والے عملے کو کھانا اور دیگر اشیا پہنچا رہا تھا۔ اسی کوشش میں وہ بھی آگ کی نذر ہو چکا ہے۔
Şahin Akdemir25 yaşındaMarmaris’te yangın söndürme ekiplerine motoruyla su ve ayran taşırken hayatını kaybetti. Unutmayalım#sahinakdemir pic.twitter.com/NsdaBKKtJW
— Yekta Kopan (@yektakopan) July 30, 2021
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔