امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ بہادر ایرانی عوام اور طویل عرصے سے ظلم برداشت کرنے والے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایران کی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین پر کسی قسم کا ظلم برداشت نہیں کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے یوکرین کے مسافر طیارے کے مارگرانے کے اعتراف کے فوری بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ مظاہروں نگرانی کررہے ہیں۔
فرانس کی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ٹرمپ نے مظاہرہ کرنے والے ایرانیوں کوانگریزی اور فارسی دونوں زبانوں میں اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ وہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور مظاہروں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
The government of Iran must allow human rights groups to monitor and report facts from the ground on the ongoing protests by the Iranian people. There can not be another massacre of peaceful protesters, nor an internet shutdown. The world is watching.
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 11, 2020
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ ایران کے بہادر اور طویل عرصے سے ظلم برداشت کرنے والے لوگوں کے لئے: میں صدارتی ذمے داریوں سنبھالنے کے بعد سے ہی آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، میری انتظامیہ بھی آپ کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
دولت ایران باید به گروههای حقوق بشر اجازه بدهد حقیقت کنونی اعتراضات در جریان مردم ایران را نظارت کرده و گزارش بدهند. نباید شاهد کشتار دوباره ی معترضان مسالمت آمیز و یا قطع اینترنت باشیم. جهان نظاره گر این اتفاقات است.
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 11, 2020
انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر ایرانی حکومت کے کریک ڈاؤن کے پس منظر میں کہا کہ پر امن مظاہرین کا دوبارہ قتل عام برداشت نہیں، دنیا دیکھ رہی ہے ہم بھی ان مظاہروں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
To the brave, long-suffering people of Iran: I%27ve stood with you since the beginning of my Presidency, and my Administration will continue to stand with you. We are following your protests closely, and are inspired by your courage.
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 11, 2020
ہفتے کو حادثے کا شکار افراد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ہونے والے طلباء کے ایک احتجاج میں ایرانی حکام نے برطانیہ کے سفیر کو حراست میں لیا جسے برطانوی حکومت نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔ بعد میں اسے رہا کردیا گیا۔
ایرانی نیوز ایجنسی کے حوالے سے 'اے ایف پی' کا کہنا ہے کہ ہفتے کی شام پولیس نے طیارہ متاثرین کے حق میں اور حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے طلبا کو منتشر کردیا۔ احتجاج میں سینکڑوں طلبا شریک ہوئے۔
ایران نے گزشتہ روز اعتراف کیا تھا کہ یوکرین کے طیارے کو میزائل نشانہ بنایا جانا انسانی غلطی کا نتیجہ تھا جس پر معذرت چاہتے ہیں۔ حادثے کے وقت طیارہ حساس تنصیبات کے قریب سے گزررہا تھا۔
طیارے میں 176 مسافر سوار تھے جو سب کے سب مارے گئے۔ میزائل حملے امریکی فوج کے حملے میں عراق میں موجود ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی مارے گئے تھے جس کے جوابی حملے میں ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغے جب کہ ایک میرائل سے اس وقت فضا میں موجود یوکرین کے طیارے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ہوکرین کا طیارہ تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ٹیک آف کرنے کے فورا بعد حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔