صدر ٹرمپ کا متعدد شہروں میں وفاقی سیکیورٹی اہلکار بھیجنے کا انتباہ

صدر ٹرمپ کے مطابق نیو یارک، شکاگو، فلاڈیلفیا، ڈیٹرائٹ، بالٹی مور اور کیلی فورنیا کا شہر آکلینڈ وہ مقامات ہیں جہاں وفاقی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو بھیجا جا سکتا ہے۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ وفاق کے ماتحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مزید اہلکار امریکی شہروں میں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔

اُن کا یہ بیان ریاست اوریگن میں نسل پرستی کے خلاف پُرتشدد احتجاج پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے۔

ریاست اوریگن میں گزشتہ ایک ہفتے سے احتجاج جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے احتجاج میں ہنگامہ آرائی کرنے والے مظاہرین کو وفاقی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا اور اُنہیں بغیر نمبر پلیٹس والی گاڑیوں میں حراستی مراکز منتقل کیا تھا۔

مظاہرین کی گرفتاری پر مقامی رہنما ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے مطابق نیو یارک، شکاگو، فلاڈیلفیا، ڈیٹرائٹ، بالٹی مور اور کیلی فورنیا کا شہر آکلینڈ وہ مقامات ہیں جہاں وفاقی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو بھیجا جا سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے جن علاقوں میں وفاقی سیکیورٹی اہلکاروں کو بھیجنے کا عندیہ دیا ہے اُن تمام شہروں کے میئرز ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔

پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیج رہے ہیں۔ ہم شہروں میں پرتشدد کارروائیوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔

دوسری جانب کانگریس کے بعض ارکان اور ریاست اوریگن کے مقامی رہنماؤں نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پر تشدد احتجاج سے متاثرہ شہر پورٹ لینڈ سے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اہلکاروں کو واپس بلائیں۔

سوشل میڈیا پر کئی ایسی ویڈیوز زیرِ گردش ہیں جن میں سیاہ گاڑیوں میں سوار نقاب پوش وفاقی اداروں کے اہلکار مظاہرین کے قریب موجود ہیں۔

پورٹ لینڈ کے میئر ٹیڈ وہیلر نے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "مجھے نہ صرف یہ یقین ہے کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ وہ پورٹ لینڈ کے رہنے والوں کی زندگی بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔"

قبل ازیں میئر ٹیڈ وہیلر پورٹ لینڈ میں وفاقی اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی کو انتخابات کے سال میں "سیاسی تھیٹر" سے تشبیہہ دے چکے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں برس نومبر میں امریکہ میں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ صدر ٹرمپ ری پبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ہیں جن کا ممکنہ طور پر ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن سے مقابلہ ہو گا۔

امریکہ کے شہر منی ایپلس میں مئی کے آخر میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں پر تشدد احتجاج ہوا تھا جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ صدر ٹرمپ نے جون میں اُن شہروں میں فوج بھیجنے کی بھی دھمکی دی تھی جہاں پر تشدد احتجاج اور ہنگامہ آرائی ہو رہی تھی۔

گزشتہ ہفتے ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں پولیس کے رویے اور نسلی تعصب کے خلاف احتجاج میں شریک مظاہرین کے خلاف وفاقی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے کریک ڈاؤن کیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

نسلی امتیاز کے خلاف بیشتر مظاہرے پر امن

کریک ڈاؤن میں اہلکاروں نے وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں کی عمارات کے گرد موجود مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی تھی جب کہ بعض مظاہرین کو بھی وجہ بتائے بغیر حراست میں لیا تھا۔

ان گرفتاریوں پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وفاقی اہلکاروں نے کئی افراد کو پکڑا ہے جب کہ ان کے رہنماؤں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ان کے بقول گرفتار ہونے والے افراد انتشار پسند لوگ ہیں۔

ایک جانب ملک بھر میں جہاں صدر کے ان اقدامات پر تنقید کی جا رہی ہے۔ لیکن ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کے حکام نے پیر کو واضح کیا کہ وہ اپنے اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی معافی مانگیں گے۔

ریاست اوریگن کی حکومت اور امریکن سول لبرٹیز یونین نے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف ریاست کے شہریوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کے خلاف عدالت سے رجوع بھی کر لیا ہے۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن پارٹی کے بعض رہنماؤں نے بھی ان حربوں پر تنقید کی ہے۔

کینٹکی سے منتخب سینیٹر رینڈ پال نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وفاقی سیکیورٹی اہلکاروں اور نامعلوم فیڈرل ایجنٹس کو لوگوں کو حراست میں لینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

اخبار 'دی شکاگو ٹریبیون' کی ایک رپورٹ کے مطابق ہوم لینڈ سیکیورٹی شکاگو میں رواں ہفتے مزید 150 فیڈرل ایجنٹس تعینات کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے۔

شکاگو میں گزشتہ ہفتے پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئی تھیں۔ احتجاج میں شریک افراد نے کرسٹوفر کولمبس کے ایک مجسمے کو نقصان پہنچانے اور اسے گرانے کی بھی کوشش کی تھی۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی نے شکاگو میں اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق خبروں پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔