امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ وہ سال کے آخر پر امریکی قانون سازوں کے منظور کردہ اس بل پر دستخط نہیں کریں گے جس میں نو سو ارب ڈالر کا کرونا وائرس سے متعلق امدادی پیکج اور 1400 ارب ڈالر کی سالانہ حکومتی فنڈنگ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ نے منگل کی رات ایک ویڈیو ٹوئٹ میں کہا کہ زیادہ تر امریکیوں کے لیے صرف 600 ڈالر کی امداد ناکافی ہے۔
صدر کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس سے کہیں گے وہ ایک جوڑے کے لیے 600 ڈالر کی امداد کو بڑھا کر دوہزار یا چار ہزار تک لے جائیں۔
صدر کا کہنا تھا "میں کانگریس سے کہوں گا کہ اپنے منظور کردہ بل سے غیر ضروری اور بے کار چیزیں نکال کر مجھے ایک مناسب بل ارسال کرے۔"
ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ دونوں نے پیر کو رات گئے بھاری حمایت کے ساتھ یہ بل منظور کیا تھا۔ اراکین کے پاس پانچ ہزار صفحات پر مشتمل بل کی منظوری کے لیے محض چند گھنٹے تھے۔
صدر ٹرمپ سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اس بل پر آئندہ چند دنوں میں دستخط کر دیں گے۔
ڈیموکریٹک اور ری پبلکنز کے درمیان ہفتوں پر محیط مذاکرات کے بعد یہ قانون سازی ہوئی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس کے درمیان بل کے خدوخال اور اس میں مختلف شعبوں کے لیے مختص کردہ رقوم کے معاملے پر کئی مہینوں سے اختلافات سامنے آ رہے تھے۔
یہ معاملہ بھی زیرِ بحث آتا رہے کہ اس بل میں توجہ بے روزگار الاؤنس پر دی جائے یا ملکی معیشت کو کھولے رکھنے پر۔
یہ بل ایسے موقع پر سامنے آیا جب ملک میں کرونا وائرس کے ایک کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آ چکے ہیں اور روزانہ دو لاکھ کے قریب افراد اس وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں اب تک تین لاکھ 22 ہزار امریکی اس مہلک وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایسے میں جب نو منتخب صدر جو بائیڈن ایک ماہ کے عرصے میں ذمہ داریاں سنبھالنے جا رہیں، ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ بل محض پہلا قدم ہے۔
بائیڈن نے منگل کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میں اس ریلیف بل کی منظوری پر داد دیتا ہوں۔ نئے سال کو شروع کرتے ہوئے کانگریس کو فوری طور پر کرونا سے متعلق ہمارے پلان کے لیے کام کرنا ہے۔
سینیٹ میں اقلیتی رہنما چک شومر کا کہنا ہے کہ جو بھی شخص یہ سمجھتا ہے کہ نئی امداد کافی ہے اس نے اپنے حلقے کے لوگوں کی آواز میں مایوسی کو نہیں سنا ہے۔ اس نے چھوٹے کاروباری افراد کی آنکھوں میں نہیں جھانکا۔
بل میں شامل 1400 ارب ڈالر کی فنڈنگ حکومت کے لیے ستمبر تک اخراجات فراہم کرتی ہے۔
ان اخراجات میں متعدد کاروباروں کے لیے ٹیکس چھوٹ میں توسیع شامل ہے۔ 45 ارب ڈالر ٹرانسپورٹیشن کی ضروریات کے لیے رکھے گئے ہیں جس میں ایم ٹریک کی ضروریات بھی شامل ہیں۔ اسی طرح تیرہ ارب ڈالر فوڈ سٹیمپ پروگرام میں توسیع کے لیے رکھے گئے ہیں۔