امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر جو بائیڈن باضابطہ طور پر ملک کے 46 ویں صدر قرار پائے تو وہ وائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔
صدر ٹرمپ 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے دعوے کرتے رہے ہیں اور وہ اپنی شکست تسلیم کرنے سے بھی انکاری ہیں۔
جمعرات کو تھینکس گیونگ کی چھٹی کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر الیکٹورل کالج نے انتخابات میں کامیاب امیدوار کی تصدیق کر دی تو وہ وائٹ ہاؤس سے چلے جائیں گے۔
یاد رہے کہ امریکہ کے مروجہ انتخابی نظام کے تحت صدر کا انتخاب براہِ راست عوامی ووٹوں سے نہیں بلکہ الیکٹورل کالج کے ذریعے ہوتا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ دنیا کی قیادت کے لیے تیار ہے: بائیڈنعوام اپنے ووٹوں کے ذریعے 'الیکٹرز' کا انتخاب کرتے ہیں جو دسمبر میں انتخابات میں جیتنے والے امیدوار کی توثیق کرتے ہیں اور 20 جنوری کو کامیاب امیدوار صدارت کا حلف اٹھاتا ہے۔
تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بائیڈن نے 306 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ صدر ٹرمپ 232 ووٹ حاصل کر سکے ہیں۔
انتخابات میں کامیابی کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں اور یہ مطلوبہ تعداد جو بائیڈن حاصل کر چکے ہیں اور ان کے مجموعی ووٹوں کی تعداد صدر ٹرمپ کے مقابلے میں 60 لاکھ زیادہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران جمعرات کو ایک مرتبہ پھر کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں اُن کے لیے شکست تسلیم کرنا آسان نہیں ہو گا۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ اگر الیکٹورل کالج بائیڈن کے حق میں ووٹ دیتا ہے تو کیا وہ وائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ "یقینی طور پر میں ایسا ہی کروں گا لیکن میرے خیال میں 20 جنوری تک بہت سی نئی چیزیں رونما ہو چکی ہوں گی۔"
SEE ALSO: صدر ٹرمپ کی متعلقہ اداروں کو انتقالِ اقتدار کا عمل شروع کرنے کی ہدایتصدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے بھی گریز کیا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخاب دھوکہ دہی پر مبنی تھا تاہم انہوں نے مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں اور اپنے اس دعوے سے متعلق کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔
ایک جانب انتخابات میں صدر ٹرمپ مسلسل اپنی ناکامی تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں وہیں اُن پر ری پبلکن جماعت میں سے انتقالِ اقتدار کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی صدر ٹرمپ نے انتقالِ اقتدار کا عمل شروع کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔