کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف کا اطلاق شیڈول کے مطابق ہوگا: صدر ٹرمپ

  • صدر ٹرمپ نے تمام ممالک پر اتنا ہی ٹیرف عائد کرنے کی خواہش کا ذکر کیا جتنا یہ ممالک امریکی مصنوعات پر عائد کرتے ہیں۔
  • کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف کا اطلاق اپنے وقت پر اور شیڈول کے مطابق ہونے جا رہا ہے: صدر ٹرمپ
  • امریکی صدر یکم فروری کو کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔
  • حالیہ عرصے میں کینیڈا اور میکسیکو نے غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات کیے ہیں۔

ویب ڈیسک—امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر "مقررہ وقت پر اور شیڈول کے مطابق" ٹیرف عائد ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس میں پیر کو فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدرٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا کینیڈا اور میکسیکو نے امریکہ کے 25 فی صد ٹیرف کے اطلاق سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ٹیرف کا اطلاق اپنے وقت پر اور شیڈول کے مطابق ہونے جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ کے دونوں پڑوسی ممالک چار مارچ کی ڈیڈ لائن سے قبل امریکہ کے ساتھ اپنی سرحد پر سیکیورٹی کو مزید سخت اور فینٹینیل کی اسمگلنگ کے تدارک کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی صدر نے یکم فروری کو ایک انتظامی حکم نامے کے تحت کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایگزیکٹو آرڈر کے دو روز بعد میکسیکو اور کینیڈا نے غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد اور غیر قانونی منشیات پر قابو پانے کے لیے سرحد پر حفاظتی کوششوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ بعدازاں صرف ٹرمپ نے دونوں ملکوں پر ٹیرف کے نفاذ کو 30 دن کے لیے روک دیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکہ پڑوسی ملکوں کینیڈا اور میکسیکو سے 918 ارب ڈالر کی درآمدات کرتا ہے جن میں گاڑیوں سے لے کر توانائی کی درآمد شامل ہے۔

بعض معاشی مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ کے ٹیرف کے اطلاق سے شمالی امریکی ممالک کی معیشت متاثر ہو سکتی ہے جب کہ ان کی گاڑیوں کی صنعت پر زیادہ اثرات مرتب ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف کے اطلاق کے لیے چار مارچ کی ڈیڈ لائن کا ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے فرانس سمیت تمام ممالک پر اتنا ہی ٹیرف عائد کرنے کی خواہش کا ذکر کیا جتنا یہ ممالک امریکی مصنوعات درآمد کرنے پر عائد کرتے ہیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس، یو ایس ٹریڈ ریپرزینٹیٹو یا امریکی کامرس ڈپارٹمنٹ کا کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف کے لیے چار مارچ کی ڈیڈ لائن میں توسیع یا ان ممالک سے کسی قسم کے مذاکرات کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ گاڑیوں، دوا سازی کے لیے درکار اجزا اور سیمی کنڈکٹرز کی درآمدات پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنا چاہتے ہیں تاکہ امریکہ کی محصولات کی شرح دیگر ممالک کی ڈیوٹی اور تجارتی رکاوٹوں کے متوازی ہو سکے۔

Your browser doesn’t support HTML5

 کینیڈا اور میکسیکو پر اضافی ٹیرف 30 دن کے لیے مؤخر

میکسیکو کے وزیرِ اقتصادیات مارسیلو ایبرارڈ نے جمعرات کو بتایا تھا کہ ان کی صدر ٹرمپ کی معاشی ٹیم سے مثبت بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے بیان میں کہا تھا کہ امریکہ سے تجارت کے معاملے پر مشترکہ اقدامات پیر سے شروع کیے جا رہے ہیں۔

میکسیکو امریکہ کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر 10 ہزار فوجی تعینات کر رہا ہے۔ اسی طرح میکسیکو نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ جدید ہتھیاروں کی میکسیکو اسمگلنگ روکنے کے اقدامات کرے۔

دوسری جانب کینیڈا نے رواں ماہ ہی فینٹینیل کی امریکہ اسمگلنگ روکنے کے لیے مزید اقدامات کیے ہیں اور اعلیٰ حکام کا اس حوالے سے تقرر کیا ہے۔

کینیڈا نے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر دوبارہ درجہ بندی کی ہے جب کہ امریکہ کے ساتھ شمالی سرحد پر نگرانی کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹر کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہا ہے۔

SEE ALSO: ٹرمپ کا تجارتی پارٹنرز پر 'جوابی ٹیرف' عائد کرنے کا اعلان

کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے حالیہ دنوں میں سرحدی امور کے حوالے سے صدر ٹرمپ سے قریبی رابطے رکھے ہیں جن میں ہفتے کو ایک ٹیلی فون کال بھی شامل تھی جس میں فینٹینیل کی اسمگلنگ کو روکنے کی مشترکہ کوششوں پر بات چیت کی گئی۔

وزیرِ اعظم ٹروڈو متنبہ کر چکے ہیں کہ کینیڈا امریکہ سے ہونے والی 107 ارب ڈالر کی درآمدات پر جوابی ٹیرف عائد کر سکتا ہے۔

کینیڈا دیگر مصنوعات کے ساتھ ساتھ امریکی بیئر، شراب، وہسکی اور فلوریڈا سے کینو کا جوس درآمد کرتا ہے۔

جسٹن ٹروڈو گزشتہ ہفتے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ کینیڈا یہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے کہ ٹیرف کا اطلاق نہ ہو۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔