ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ کے پینتالیسویں صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔
عہدہٴ صدارت کے فرائض سنبھالنے کی تقریب کے بارے میں، ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’’جمعے کو ایک انتہائی دلکش تقریب منعقد ہونے والی ہے‘‘۔
یہ باضابطہ اور باوقار تقریب جمعے کی دوپہر کانگریس کی عمارت کے سامنے منعقد ہوئی۔
ادھر، ایک ٹوئیٹ میں، سبک دوش ہونے والے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ’’آپ کی خدمت بجا لانا میری زندگی کا عزت آفرین وقت تھا۔ آپ نے ایک بہتر رہنما اور ایک اچھا انسان بننے میں میری مدد فرمائی‘‘۔
علی الصبح، اپنی بیگم کے ہمراہ، منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ دعائیہ رسم کے لیے ایک مقامی گرجا گھر گئے؛ جس کے بعد وہ صدر براک اوباما اور مشیل اوباما کے ساتھ کافی پینے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے۔
وائٹ ہاؤس آمد پر، صدر اوباما اور مشیل اوباما نے منتخب صدر اور ملانیا ٹرمپ کو گرم جوشی سے خوش آمدید کہا۔ ٹرمپ اور اوباما نے ہاتھ ملایا، جب کہ نئی اور سبک دوش ہونے والی خاتون اول آپس میں ملیں۔
عہدہٴ صدارت سنبھالنے سے پہلے، ایک ٹوئیٹ میں ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ’’تحریک جاری ہے، اور کام کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے‘‘۔
تقریب میں شرکت کے لیے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور اُن کی بیگم، لورا کی بھی وائٹ ہاؤس میں آمد ہوئی۔ ادھر، سابق صدور بِل کلنٹن اور جِمی کارٹر بھی تقریب میں شریک ہیں۔
وائٹ ہاؤس سے، منتخب صدر اور سبک دوش ہونے والے صدر، اپنی بیگمات کے ہمراہ موٹرکیڈ میں؛ اور اِسی طرح، منتخب نائب صدر اور سبک دوش ہونے والے نائب صدر اپنی بیگمات کے ساتھ حلف برداری کی تقریب کے لیے روانہ ہوئے۔
منتخب صدر کی مشیر، کیلانے کونوے نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا حلف برداری کا خطاب ’’باوقار، شاندار، مؤثر اور مختصر‘‘نوعیت کا ہوگا۔
واشنگٹن کا موسم ابر آلود جب کہ درجہٴ حرارت سرد تر ہے، جب کہ ہلکی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وہ ماضی کے صدور کی طرح، امریکہ کے آئین کو ’’برقرار رکھنے، تحفظ دینے اور دفاع‘‘ کا حلف اٹھائیں گے۔
کانگریس کی عمارت کے سائے میں منعقدہ تقریب کی جھلک دیکھنے کے لیے، اور واشنگٹن کے نیشنل مال پر لاکھوں لوگ موجود ہیں۔