کرونا وائرس: ٹرمپ نے بحری اسپتال نیویارک بھیج دیا

صدر ٹرمپ 'یو ایس این ایس کمفرٹ' سمندری جہاز نیو یارک روانہ کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔

کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے نتیجے میں نیو یارک کے صحت عامہ کے نظام پر پڑنے والے بوجھ کو بانٹنے میں مدد کے لیے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز نورفوک سے ایک خصوصی سمندری جہاز، 'نیوی ہاسپیٹل' کو نیویارک روانہ کیا۔

اس موقع پر اپنے کلمات میں، ٹرمپ نے کہا کہ 70000 ٹن وزنی، 'یو ایس این ایس کمفرٹ' اسپتال کی تمام سہولیات سے آراستہ ہے، جو امید اور یکجہتی کی علامت ہے، جس کا مقصد نیویارک کے لوگوں کی خدمت کرنا ہے، جہاں میری زندگی کا کافی وقت گزرا، اور جس شہر سے مجھے خاص لگاؤ ہے''۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ''ہم آپ کے لیے حاضر ہیں۔ ہم آپ کے مفاد کے لیے لڑتے رہیں گے''۔

صدر نے کہا کہ ''ہمیں ہمیشہ آپ ہی کی فکر رہتی ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کو ساری قوم، پوری حکومت اور سارے امریکی عوام کی غیر متزلزل حمایت حاصل ہے''۔

نیویارک میں کرونا کے تقریباً 26700 تصدیق شدہ مریض ہیں۔ یہ شہر امریکہ میں اس وبا کا گڑھ بن چکا ہے۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، ہفتے کی صبح تک ملک میں وائرس کے تقریباً 105000 متاثرین بتائے جاتے ہیں۔ جب کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اب یہ تعداد ایک لاکھ 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

'یو ایس این ایس کمفرٹ' پیر کو نیویارک لنگرانداز ہو گا۔ اس میں کرونا وائرس کے مریضوں کے علاوہ 1000 بستر موجود ہوں گے، جس سے اسپتال کو اضافی بستر دستیاب ہو جائیں گے؛ اور طبی عملے کو کرونا کے پھیلتے مرض سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انتونیو گئیترز نے ہفتے کے روز نیویارک کے طبی پیشے سے وابستہ کارکنوں کے لیے 250000 اضافی حفاظتی ماسک کا عطیہ دینے کا اعلان کیا۔ اس شعبے کو ہمت اور بے لوث خدمت کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ایسے میں جب کہ نیویارک کرونا رائرس پر کنٹرول کی انتھک کوششیں کر رہا ہے، ہفتے کے دن گورنر اینڈریو کومو نے کہا کہ 28 اپریل کو ہونے والی صدارتی پرائمری کو 23 جون تک موخر کیا گیا ہے۔

تقریب کے دوران، صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے، صدر نےکہا کہ ان کی مختلف ریاستوں کے گورنروں سے روزانہ کی بنیاد پر بات ہوتی ہے؛ جن میں سے کچھ چاہتے ہیں کہ نیویارک اور نیو جرسی کے وہ مقامات جہاں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے، انھیں قرنطینہ کا علاقہ قرار دیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ان مقامات کےعلاوہ ''ایک یا دو مزید مقامات ہو سکتے ہیں، جن میں کنیٹی کٹ شامل ہو سکتا ہے''۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں سوچ رہے ہیں؛ جب کہ ''یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کی ضرورت ہی نہ پڑے''۔

ساتھ ہی، انھوں نے کہا کہ ''اس بات کا امکان ہو سکتا ہے کہ مختصر دورانیئے کے لیے، شاید دو ہفتے کے لیے، نیو یارک؛ شاید نیو جرسی یا کنیٹی کٹ کے کچھ علاقوں میں قرنطینہ کی پابندی عائد کی جائے''۔

جب ان سے پوچھا گیا آیا ان مقامات سے لوگوں کے سفر پر پابندی لگائی جائے گی، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ''نہیں۔ اس طرح کی کوئی پابندی زیر غور نہیں''۔