امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 83 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ جو چین اور اٹلی میں رپورٹ ہونے والے تصدیق شدہ کیسز سے بھی زیادہ ہے۔
چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 81285 ہے جب کہ اٹلی میں 80539 کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔
اس طرح کرونا وائرس کے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد امریکہ میں ہے۔ امریکہ میں اس وبا سے جمعرات تک 1204 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور دنیا بھر میں کرونا وائرس کے باعث 23,293 اموات ہو چکی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ میں طبی سہولیات کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جب کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے درکار کٹس بھی مطلوبہ تعداد میں دستیاب نہیں ہیں۔
امریکہ میں کرونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والے شہر نیویارک کے اسپتال اور کولمبیا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں ابتدائی طور پر دو مریضوں کے لیے ایک ہی وینٹی لیٹر کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔
امریکہ کی ریاستوں نیویارک، نیو اورلینز اور کرونا وائرس سے متاثرہ دیگر ریاستوں میں اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے طبی عملے، سامان اور بستروں کی کمی کا سامنا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ سے کرونا وائرس سے متعلق تفصیلاً گفتگو کی ہے۔
ٹوئٹ میں امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ چین اس صورتِ حال سے گزر چکا ہے اور چین نے اس وائرس کے خلاف مضبوط لائحہ عمل اپنایا ہے۔ صدر ٹرمپ کے بقول اس مہلک وبا کے خلاف امریکہ اور چین اکٹھے کام کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف جاری جنگ میں ہم معاشی، سائنسی، طبی اور عسکری وسائل استعمال کر رہے ہیں تاکہ اس وبا کے پھیلاؤ سے امریکی شہریوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
نیویارک کے بعد ریاست لوزیانا شدید متاثر
کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی امریکی ریاست نیویارک کے بعد لوزیانا ہے جہاں وینٹی لیٹرز کی طلب دو گنا بڑھ چکی ہے۔
لوزيانا کے گورنر جان بیل ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ اگر اس مہلک وبا پر قابو نہ پایا گیا تو اگلے ماہ دو اپریل تک ریاست میں وینٹی لیٹرز اور سات اپریل تک اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستر ختم ہوجائیں گے۔
لوزیانا میں 'اوشنر ہیلتھ سسٹم' کے چیف ایگزیکٹو وارنر تھامس کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں قائم انتہائی نگہداشت وارڈز میں 80 فی صد مریض اس وقت وینٹی لیٹرز پر ہیں۔
امریکہ میں طبی سامان کی کمی
امریکی اسپتالوں میں کام کرنے والی نرسز کی تنظیم 'نیشنل نرسز یونائیٹڈ' کی سربراہ بونی کیسٹیلو کا کہنا ہے کہ ہماری نرسز کے پاس کرونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے درکار طبی سامان کا فقدان ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق امریکہ میں طبی سامان کی کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ طبی عملہ اپنی حفاظت کے لیے اب پرانے فیس ماسکس اور کوڑے کے لیے استعمال ہونے والے بیگز استعمال کر رہا ہے۔
کینیڈا کی سرحد پر فوج تعینات کرنے کے امریکی فیصلے پر تنقید
کینیڈا نے امریکہ کی طرف سے سرحد پر فوج کی تعیناتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر ضروری اقدام ہے۔ جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات متاثر ہوں گے۔
کینیڈا کے نائب وزيرِ اعظم کرسٹیا فری لینڈ نے واضح کیا ہے کہ لبرل حکومت کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ سرحد پر سیکیورٹی کے اضافے کے لیے فوجی دستے تعینات کرے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی سرحد پر فوج کی تعیناتی سے متعلق وہ سوچیں گے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ کینیڈا کے ساتھ بھی مساوی سلوک ہوگا۔ جیساچکہ امریکہ، میکسیکو کے ساتھ سرحد پر بھی فوج تعینات کر چکا ہے۔
علاوہ ازیں دنیا کے امیر ترین 20 ممالک کی تنظیم 'جی ٹوئنٹی' کے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے ہونے والی معاشی تنزلی کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی معیشت میں پانچ کھرب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کریں گے، تاکہ معیشت کو متحرک رکھا جا سکے۔