امریکہ میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تصدیق شدہ تعداد 70 ہزار کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے، جب کہ اس بارے میں ایک تازہ ترین سروے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لاکھ سے زیادہ امریکی اس عالمی وبا میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز اور اپساس کے زیر اہتمام امریکہ بھر میں کرائے گئے سروے میں 2 اعشاریہ 3 فی صد امریکیوں نے کہا ہے کہ ان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اگر اس تعداد کو سامنے رکھا جائے تو 30 کروڑ سے زیادہ آبادی کے ملک میں یہ گنتی لاکھوں میں پہنچ جاتی ہے۔
تاہم، سروے میں شامل لوگوں کے دعوے کی درستگی کی تصدیق مشکل ہے، کیونکہ امریکہ میں ابھی تک مطلوبہ مقدار میں ٹیسٹ کٹس دستیاب نہیں ہیں۔ اس لیے یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ نتائج ٹیسٹ کٹس کے ہیں، یا انہوں نے علامتوں کی بنیاد پر یہ نتائج اخذ کیے ہیں، یا ان کے ذرائع دوسرے ہیں۔
کارنیگی میلان یونیورسٹی کے بیروچ فش ہاف کہتے ہیں کہ اس سروے کے نتائج کو عالمی وبا کے خوف کے ردعمل کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، کیونکہ ٹیسٹ کٹس کی قلت کے پیش نظر یہ سروے اس انفکشن سے متعلق ایک بہتر تخمینہ پیش کرتا ہے۔
سروے میں 2 اعشاریہ 4 فی صد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ حالیہ عرصے میں کسی ایسے شخص سے رابطے میں آ چکے ہیں جس کا کرونا وائرس ٹیسٹ بعد میں پازیٹو آیا تھا۔ یعنی، ان افراد کے لیے یہ خطرہ موجود ہے کہ وہ اس عالمی وبا کی پکڑ میں آ سکتے ہیں۔ دو اعشاریہ 6 فی صد کا کہنا تھا کہ وہ ایسے افراد کو جانتے ہیں جو ان لوگوں سے رابطے میں رہ چکے ہیں جن کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو نکلا تھا۔
یہ سروے 18 سے 24 مارچ کے دوران کیا گیا جس میں 4428 لوگوں نے حصہ لیا۔ اس سروے کے نتائج میں کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد میں اس سے قبل کے سروے میں نمایاں اضافہ سامنے آیا۔ اس سے پہلے 16 اور 17 مارچ میں کیے گئے سروے میں ایک فی صد لوگوں نے کہا تھا کہ ان کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو ہے۔
اس سروے کے نتائج کو ریاست اوہائیو کے گورنر مائیک ڈی وائن کے 15 مارچ کے اس بیان سے بھی تقویت ملتی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق ان کی ریاست میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے، جو اس ریاست کی کل آبادی کا ایک فی صد بنتی ہے۔ انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا تھا جب کرونا ٹیسٹ کٹس کی کمیابی کے باعث صرف کچھ پازیٹو نتائج سامنے آئے تھے۔
سروے کے نتائج دیہاتی اور شہری علاقوں کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ دیہاتوں میں تقریباً 9 فی افراد یا تو کرونا وائرس میں مبتلا تھے یا ایسے لوگوں سے رابطے میں رہے تھے جنہیں یہ وائرس لگ گیا تھا یا وہ ایسے لوگوں کو جانتے تھے جو وائرس سے متاثرہ شخص کے سوشل نیٹ ورک میں شامل تھے، جب کہ شہری آبادی میں ایسے افراد کی تعداد 13 فی صد تھی۔
بالٹی مور میں قائم جانز ہاپکنر یونیورسٹی کے ہیلتھ سیکیورٹی سینٹر کی ایک ماہر مونیکا شاچ سپانا کہتی ہیں کہ کئی شعبوں اور کئی کمیونیٹیز کے افراد کو اس وائرس سے زیادہ خطرہ ہے۔ مثلاً، اسپتالوں، ویئرہاوسز، ڈلیوری، صفائی ستھرائی اور سیکیورٹی کا کام کرنے والوں میں اس کا خطرہ زیادہ ہے۔ سروے کے مطابق، امریکہ میں آباد 16 فی صد لاطینی افراد کا کہنا تھا کہ وہ یا تو خود اس وائرس سے متاثر ہیں یا متاثرہ افراد کے ساتھ تعلق میں رہ چکے ہیں یا ایسے افراد کو جانتے ہیں جو کسی کرونا وائرس پازیٹو کے رابطے میں ہیں۔ لاطینی کمیونٹی چھوٹے موٹے کام کر کے اپنا گزر بسر کرتی ہے۔