کرونا وائرس: پاکستان میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ متاثر، اربوں روپے کا نقصان

(فائل فوٹو)

پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو صرف ایک ماہ میں اب تک سات ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ فضائی، ٹرین اور سڑکوں کے ذریعے سفر کرنے والوں کی تعداد میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔

کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اس وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فضائی اور زمینی سفر کے لیے نئے قواعد لاگو کیے جارہے ہیں۔

فضائی سفر

پاکستان میں بین الاقوامی پروازوں میں سے بیشتر ممالک کے درمیان پروازیں معطل ہو چکی ہیں۔ پاکستان سے سب سے زیادہ مسافر مشرق وسطیٰ کی پروازوں پر سفر کرتے تھے جن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان آمدورفت سب سے زیادہ ہے۔

لیکن سعودی عرب کے لیے پروازیں مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں جب کہ امارات کے لیے دونوں ملکوں میں پھنسے شہریوں کو واپس لانے کے لیے چلائی جا رہی ہیں۔

پی آئی اے کے ایک افسر عبداللہ خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایئر لائن کا 45 فی صد نیٹ ورک بند ہو چکا ہے۔ چین، جاپان، امریکہ، کویت، قطر، اومان، اٹلی، ایران اور سعودی عرب کے لیے فلائٹ آپریشن بند ہے۔

اسپین، فرانس، کینیڈا، متحدہ عرب امارات، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے لیے چند فلائٹس آپریٹ کر رہی ہیں۔ برطانیہ کے لیے فضائی آپریشن بحال ہے، اگر یہ بھی بند ہو گیا تو بین الاقوامی فضائی آپریشن بند تصور ہو گا۔

اندرون ملک پروازوں کے حوالے سے عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ فی الحال فلائٹ آپریشن جاری ہے۔ لیکن مسافروں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اب ٹرین اور بس سروس بھی بند ہو رہی ہیں۔ لہذٰا جہاز کے ذریعے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ جہازوں میں جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے جب کہ مسافروں کی بھی اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔

عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی روزانہ 110 پروازیں مختلف ہوائی اڈوں سے روانہ ہوتی تھیں۔ ان میں 45 اندرون ملک جب کہ باقی بیرون ملک پروازیں تھیں۔ لیکن اس وقت انٹرنیشنل فلائٹ آپریشن 50 فی صد معطل ہو چکا ہے۔

ریلوے کے کیا حالات ہیں؟

پاکستان ریلوے نے 22 مارچ سے 12 ٹرینیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ملک میں 134 ٹرینیں روزانہ چلتی ہیں۔ ضرورت پڑنے پر مزید 20 ٹرینیں بھی بند کی جا سکتی ہیں۔

شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ریلوے تنخواہیں اور پینشن ٹرینوں سے ہونے والی آمدنی سے ادا کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اگر ٹرین آپریشن متاثر ہوا تو ملازمین کی تنخواہیں نہیں روکیں گے۔

ریلوے کی ترجمان قراۃ العین فاطمہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسافروں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ لیکن اگر شہروں کے درمیان سڑکیں اور فضائی سفر بند ہوتا ہے تو اس سے ریلوے پر رش بڑھ سکتا ہے۔

قراۃ العین کا کہنا تھا کہ اب تک ہماری صرف چھ ٹرینیں بند ہوئی ہیں اور 25 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں مزید ٹرینوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اُن کے بقول ہم اس وقت بند ہونے والی ٹرینوں کے مسافروں کو ٹکٹوں کی رقوم واپس کر رہے ہیں۔

ریلوے میں حفاظتی انتظامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تھرمل اسکینر موجود ہیں۔ قراۃ العین کا کہنا تھا کہ جمعرات کو پشاور میں ایک خاتون اسکینر سے کلیئر بھی ہو گئی تھیں، لیکن مسلسل کھانسی کے باعث اُنہیں سفر کی اجازت نہیں دی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ تمام ٹرینوں میں بھی جراثیم کش اسپرے کیے جا رہے ہیں۔

سڑک کے ذریعے سفر

پاکستان کے صوبہ سندھ نے اندرون ملک سفر کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ بند کی ہے۔ جس سے ہزاروں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ ملک کے دیگر شہروں میں ٹرانسپورٹ معمول کے مطابق چل رہی ہے۔

ٹرانسپورٹرز حضرات کا کہنا ہے کہ اگر پورے ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ بند ہو گئی تو اس سے شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

ایک ٹرانسپورٹر حبیب اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ انفرادی احتیاط کی زیادہ ضرورت ہے۔ اگر کوئی شخص بیمار ہو اور کھانسی یا نزلہ کے ساتھ ہو تو اسے سفر کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بس اڈوں پر وائرس سے بچاؤ کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔ اُن کے بقول پاکستان میں روزانہ ہزاروں بس انٹر سٹی مسافروں کو اُن کی منزل مقصود پر پہنچاتی ہیں۔

پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جمعے کو یہ تعداد 400 سے تجاوز کر گئی تھی۔ پاکستان کے صوبہ سندھ میں جزوی لاک ڈاؤن ہے جب کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں کاروباری مراکز، ریستوران اور دکانیں جلد بند کی جا رہی ہیں۔